بھارتی فلم ساز کو ریپ کے جرم میں سات سال کی سزائے قید
4 اگست 2016نئی دہلی سے چار اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس جرم کا نشانہ بنننے والی خاتون کے وکیل نے بتایا کہ محمود فاروقی کو یہ سزا ایک بھارتی عدالت نے آج جمعرات کے روز سنائی۔
بھارتی دارالحکومت میں اس مقدمے کی تیز رفتار سماعت کرنے والی ایک عدالت اس واقعے میں ملزم محمود فاروقی کو پہلے ہی قصور وار قرار دے چکی تھی۔ آج کی کارروائی میں محمود فاروقی کے لیے سزا کا اعلان کرتے ہوئے عدالت نے اسے سات سال کی سزائے قید کا حکم سنایا۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ عدالتی دستاویزات اور مقدمہ دائر کرنے والی خاتون کے وکیل ورندا گروور کے مطابق مجرم محمود فاروقی جس خاتون کے ریپ کا مرتکب ہوا، وہ امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کی ایک تیس سالہ اسکالر تھی، جسے فاروقی نے 2015ء میں 28 مارچ کو نئی دہلی میں اپنے فلیٹ پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
محمود فاروقی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ’پیپلی (لائیو)‘ نامی اس فلم کا شریک فلم ساز تھا، جو ایک طنزیہ کامیڈی تھی، اور جس میں بھارتی کسانوں کی طرف سے خود کشی کے واقعات کی میڈیا کوریج کو موضوع بنایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ محمود فاروقی اپنے داستان گوئی کے ہنر کی وجہ سے بھی خاصی شہرت رکھتا تھا۔
اس مقدمے میں درخواست دہندہ امریکی اسکالر نے کہا تھا کہ وہ اپنے تحقیقی کام کے دوران محمود فاروقی کو اس کے گھر پر ملی تھی، جس دوران وہ نشے کی حالت میں اس کے ساتھ جنسی زیادتی کا مرتکب ہوا تھا۔
اس واقعے کے بعد محمود فاروقی نے اس خاتون کو لکھی گئی ای میلز میں اس سے اپنے اس عمل کی معافی بھی مانگی تھی۔ یہی ای میلز بعد میں استغاثہ کی طرف سے فاروقی کے خلاف ثبوت کے طور پر عدالت میں پیش کر دی گئی تھیں۔
بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی حملوں کے واقعات اس وقت سے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر کہیں زیادہ توجہ حاصل کرنے لگے ہیں، جب 2012ء میں ملکی دارالحکومت نئی دہلی میں ایک چلتی بس میں ایک نوجوان طالبہ کو متعدد افراد نے گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔ اس جرم کا نشانہ بننے اور ارتکاب جرم کے دوران مجرموں کے ہاتھوں شدید زخمی ہو جانے والی طالبہ بعد ازاں ہسپتال میں انتقال کر گئی تھی۔
بھارت میں وسیع تر احتجاجی مظاہروں کی وجہ بننے والے اس واقعے کے بعد سے حکومت جنسی زیادتی سے متعلق قوانین کو مزید سخت بنا چکی ہے لیکن وہاں ابھی بھی آئے روز عورتوں کے ریپ کے واقعات پیش آتے ہیں۔