بھارتی کشمیر: جھڑپوں میں فوج کے دو کپتان اور دو جوان ہلاک
23 نومبر 2023بھارت کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر کے ضلع راجوری میں بدھ کے روز بھارتی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم شروع ہوا، جس میں فوج کے دو کپتان اور دو فوجی جوان ہلاک اور تین دیگر زخمی ہو گئے۔
بھارت: کشمیر میں ملزمان کے لیے جی پی ایس ٹریکر کا استعمال
حکام نے بتایا ہے کہ تصادم کے دوران فوج کے ہلاک ہونے والے دونوں افسران اور ایک حوالدار کی شناخت ہو گئی ہے، تاہم چوتھے اہلکار کی لاش کی تلاش جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میجر رینک کا ایک افسر اور دو جوان زخمی بھی ہوئے ہیں، جنہیں ادھم پور میں آرمی کے کمانڈ ہسپتال میں منتقل کیا گیا ہے۔
بھارتی کشمیر میں تین دنوں میں تین حملے، متعدد ہلاکتیں
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران دھرمسال کے بجیمال علاقے میں عسکریت پسندوں اور بھارتی فورسز کے درمیان تصادم شروع ہوا۔ حکام کا کہنا ہے کہ تصادم میں عسکریت پسندوں کے بھی زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
'بھارت کے لیے پاکستان سے سندھ واپس نہ لینے کی کوئی وجہ نہیں‘
جموں میں ایک فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز کو 19 نومبر کو کالاکوٹ کے جنگل میں جنگجوؤں کی موجودگی کے بارے میں اطلاع ملی تھں، جس کے بعد مشترکہ آپریشن شروع کیا گیا۔
بھارتی کشمیر میں چھٹے روز بھی تصادم جاری، ایک لاش بر آمد
فوجی حکام نے مزید بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے میں راشٹریہ رائفلز اور اسپیشل فورسز کا ایک ایک کپتان نیز دو فوجی جوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ باقی زخمی فوجیوں کا علاج آرمی ہسپتال میں چل رہا ہے، تاہم زخمیوں کی تعداد زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔
بھارتی کشمیر میں عسکریت پسندی: تین برسوں کا سب سے بڑا حملہ
حکام نے شام کو بتایا تھا کہ چونکہ فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے، اس لیے وہاں مزید کمک پہنچا دی گئی ہے اور سینیئر افسر بھی اس جگہ پر پہنچ گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق دو سے تین عسکریت پسند بدستور جنگل میں موجود ہیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ دو فوجی افسروں اور ایک فوجی جوان کی لاشوں کو آرمی کیمپ میں منتقل کر دیا گیا ہے، تاہم ایک فوجی کی لاش ابھی بھی اسی مقام پر موجود ہے۔
اس سے پہلے 13 ستمبر کو جنوبی کشمیر کے اننت ناگ علاقے میں بھارتی سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے مابین ہونے والے تصادم میں ایک آرمی کرنل، ایک میجر اور ایک ڈی ایس پی مارے گئے تھے۔ اسے گزشتہ تین برسوں کے بعد بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سب سے بڑا عسکریت پسندانہ حملہ کہا گیا تھا۔
سکیورٹی فورسز کے ان اعلیٰ افسران کی ہلاکتوں کے بعد جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی پر قابو پانے کے حکومتی دعوؤں پر سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے مودی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس سے دہشت گردی پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔