بھوٹان میں سارک سمٹ اختتام پذیر
29 اپریل 2010سارک کا سولہواں سمٹ بھی اختتام پذیر ہوا۔
سارک کا سربراہ اجلاس بھوٹان کے دارالحکومت تھمپو میں منعقد ہوا لیکن اس مرتبہ بھی یہی ہوا کہ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی توجہ سارک سمٹ پر کم، پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کی ملاقات پر زیادہ رہی۔ بہرکیف اس دو روزہ سربراہ اجلاس میں جنوبی ایشیائی رہنماوٴں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کا ایک ساتھ مل کر مقابلہ کرنے کے حوالے سے ایک سمجھوتہ طے کیا۔ سارک رہنماوٴں نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ وہ خطے میں ترقی کے ایک نئے دور کے آغاز کے لئے کوششیں تیز کریں گے۔
سارک ایسوسی ایشن کا قیام سن 1985ء میں عمل میں آیا لیکن پچیس برس گزرنے کے باوجود اس کی کامیابیوں کی فہرست کچھ زیادہ طویل نہیں ہے۔ بھارت، پاکستان، سری لنکا، افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، نیپال اور مالدیپ سارک کے رکن ملک ہیں۔
سارک سربراہ اجلاس کے اختتام پر حتمی اعلامیے میں کہا گیا:’اب وہ وقت آن پہنچا ہے، جب اس تنظیم کو دنیا کی آبادی کے پانچویں حصے کی امیدوں اور توقعات کو پورا کرنا ہوگا‘۔ سارک رہنما ماحولیاتی تبدیلیوں کے موضوع کے حوالے سے بھی سنجیدہ نظر آئے۔
بدھ کو جب میزبان ملک بھوٹان کے وزیر اعظم نے دو روزہ سمٹ کا افتتاح کیا، تو انہوں نے اپنے خطاب میں برملا طور پر یہ اعتراف کیا کہ سارک تنظیم اپنے اہداف کے حصول کے حوالے سے زیادہ کامیاب نہیں رہی ہے۔ اس موقع پر بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے بھی کہا کہ جنوبی ایشیا کو عالمی تجارت اور نیٹ ورکس کا حصہ بننا ہوگا یا پھر دنیا سے کٹے رہنے کے خطرے کا سامنا کرنا ہوگا۔ بھوٹانی وزیر اعظم جگمے تھنلے نے کہا کہ اس تنظیم کو محض ایک ’ٹاک شاپ‘ نہیں بلکہ ایک ایسا پلیٹ فارم بنانا ہوگا، جو واقعی خطے میں ہر شعبے کی مجموعی ترقی کا ذریعہ بنے۔
سارک کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ تنظیم اپنے قیام سے آج تک صرف پاکستان اور بھارت کے باہمی تنازعات اور مسائل کی وجہ سے مقررہ اہداف کے حصول میں ناکام رہی ہے۔ اس بار بھی سارک کی کوریج کے بجائے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی زیادہ تر توجہ ہند پاک وزرائے اعظم کی علٰیحدہ ملاقات پر ہی مرکوز رہی۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: امجد علی