بھٹی کا قتل پاکستان کا بہت بڑا نقصان: جرمن رہنماؤں کا رد عمل
3 مارچ 2011جرمن دارالحکومت برلن میں انگیلا میرکل کے ایک ترجمان نے کہا کہ میرکل حکومت اور اس کے تمام ارکان شہباز بھٹی کی المناک ہلاکت پر ان کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
چانسلر میرکل کے ترجمان شٹیفن زائبرٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ مقتول شہباز بھٹی پاکستان میں مختلف مذہبی برادریوں کے مابین ہم آہنگی کے فروغ کے لیے کوشاں تھے اور اپنی اس خواہش اور اس بارے میں اپنی باہمت سوچ کی قیمت انہوں نے اپنی جان دے کر ادا کی۔
ترجمان نے کہا کہ شہباز بھٹی نے برلن میں انگیلا میرکل کے دفتر کا دورہ بھی کیا تھا اور وہ اسلام آباد میں جرمن سفارت خانے کے ساتھ باقاعدگی سے رابطہ رکھنے والے پاکستانی سیاستدان تھے۔
اسی دوران وفاقی جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے بھی پاکستان میں اقلیتی مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے اس وفاقی وزیر کے قتل پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ذاتی طور پر جبکہ جرمن ریاست اور معاشرے کو بالعموم شہباز بھٹی کی موت پر گہرا صدمہ ہوا ہے۔ ان کے بقول اقلیتوں سے متعلقہ امور کے اس پاکستانی وزیر کا قتل پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔
ویسٹر ویلے نے برلن میں کہا کہ مقتول شہباز بھٹی نے پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی مسلسل کوششیں بڑی ہمت سے جاری رکھیں اور اب جنوبی ایشیا کی اس ریاست میں ہر کسی کو اپنی اپنی حیثیت میں یہ کوشش کرنا ہو گی کہ بھٹی کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور اکثریتی طور پر مسلمان آبادی والے ملک پاکستان میں تمام مذہبی گروپوں اور ان کے حقوق کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔
شہباز بھٹی پاکستان کی وفاقی کابینہ میں شامل واحد مسیحی سیاستدان تھے، جنہیں بدھ کے روز اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے رخصتی کے وقت فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ وہ توہین رسالت سے متعلق پاکستان میں نافذ متنازعہ قانون کے مخالفین میں سے ایک تھے، جو اس قانون میں ترمیم کے خواہش مند بھی تھے۔ ان کے قتل کے فوری بعد اس واقعے کی ذمہ داری پاکستانی طالبان نے قبول کر لی تھی۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: شادی خان سیف