بہاولنگر: یوم عاشور کے جلوس میں دھماکا، 3 افراد ہلاک
19 اگست 2021مقامی پولیس اہلکار کاشف حسین نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے مزید بتایا، ’’دھماکے کی نوعیت ابھی تک واضح نہیں ہے اور پولیس کی ٹیمیں جائے واقعہ سے شواہد جمع کر رہی ہیں۔‘‘
مقامی میڈیا نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ بظاہر جلوس پر گرنیڈ سے حملہ کیا گیا۔
اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکے کے بعد کئی زخمی افراد سڑک پر پڑے مدد کے منتظر ہیں۔ حملے کے بعد پولیس اور ایمبولینس کی گاڑیاں بھی فوری طور پر جائے حادثہ پر پہنچ گئیں۔
موبائل سروسز بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کو اپنے عزیزوں کی تلاش اور زخمیوں کو اپنے اہل خانہ سے رابطے میں بھی مشکلات پیش آئیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جلوس پر حملے کے بعد شیعہ مسلمان مظاہرہ کر رہے ہیں اور شہر میں کشیدگی کی فضا ہے۔ واقعے کے بعد جلوس میں شامل افراد نے دو مشتبہ افراد کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔
مقامی پولیس افسر محمد اسد اور مقامی شیعہ رہنما خاور شفقت نے بم دھماکے کی تصدیق کی۔ خاور شفت نے بتایا کہ دھماکا اس وقت ہوا، جب جلوس بہاولنگر شہر کی مہاجر کالونی میں ایک تنگ گلی سے گزر رہا تھا۔ انہوں نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک بھر میں عاشورہ کے جلوسوں کی سکیورٹی میں اضافہ کرے۔
حکام کے مطابق حملے کے باوجود عاشورہ کے جلوس نے اپنا سفر جاری رکھا۔
پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کے نزدیک مقدس مہینے محرم کے دوران ملک میں فرقہ ورانہ کشیدگی بھی بڑھ جاتی ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران محرم کے دنوں میں ہونے والے دہشت گردانہ واقعات کے باعث اس مرتبہ بھی محرم کے دوران سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
ش ح / ا ا (اے ایف پی، اے پی)