بیجنگ: بڑھتی آلودگی سے پھیپھڑوں کے سرطان میں اضافہ
31 جولائی 2012چینی حکام کا کہنا ہے کہ آلودہ ہوا کی وجہ سے چینی دارالحکومت میں بسنے والے دو کروڑ شہریوں میں پھیپھڑوں کے سرطان کی شرح بڑھتی جا رہی ہے۔ کئی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ارکان بیجنگ میں اپنی پوسٹنگ کو تمام تر اضافی الاؤنسز کے باوجود سخت خیال کرتے ہیں اور کچھ سرکردہ عہدیدار تو اب اس شہر کو چھوڑ کر نکلنے بھی لگے ہیں۔
کئی کئی دن ایسے ہوتے ہیں کہ کارخانوں اور سڑکوں پر رواں دواں کئی ملین گاڑیوں سے نکلنے والا بھورے اور خاکی رنگ کا کثیف دھواں بیجنگ کی فضا پر چھا جاتا ہے، جو گھروں کے اندر بھی داخل ہو جاتا ہے، آنکھوں میں جلن پیدا کرتا ہے اور دوپہر کے وقت بھی آسمان کو تاریک کر دیتا ہے۔
بیجنگ میں مقیم کچھ غیر ملکی ٹویٹر پر امریکی سفارت خانے کی اُس وَیب سائٹ کی روشنی میں اپنے دن کی منصوبہ بندی کرتے ہیں، جس میں چینی دارالحکومت کی فضائی آلودگی کے بارے میں ہر گھنٹے نئے اعداد و شمار جاری کیے جاتے ہیں۔
سردیوں میں گھروں کو زیادہ گرم رکھنے کی ضرورت پڑتی ہے اور یوں فضائی آلودگی اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں ایک روز بیجنگ میں اتنا زیادہ دھواں تھا کہ شہر کے مرکزی ہوائی اڈے کو کئی گھنٹوں کے لیے بند کیا جانا پڑا۔ اُس روز امریکی سفارت حانے کا ایئر انڈیکس 500 کی انتہائی حد کو چھو رہا تھا، جس کا مطلب یہ تھا کہ یہ دھواں انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
جریدے چائنہ ڈیلی نے گزشتہ سال بیجنگ کے صحت کے شعبے کے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا تھا کہ گزشتہ ایک عشرے کے دوران شہر میں پھیپھڑوں کے سرطان میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
دی اکانومسٹ انٹیلیجنس یونٹ EIU نے اپنے ایک جائزے میں رہنے کے لیے معیار کے اعتبار سے مختلف شہروں کی درجہ بندی کی ہے۔ اس کے تحت جن 70 شہروں کی فضا کو جانچا گیا تھا، اُن میں سے بیجنگ کی آلودگی کو 4.5 قرار دیا گیا ہے جبکہ سب سے زیادہ آلودگی کے لیے 5 کی اکائی مقرر ہے۔ چھ شہروں کی فضا بیجنگ سے بھی زیادہ خراب ہے اور وہ ہیں، ممبئی، نئی دہلی، کراچی، ڈاکار، ڈھاکہ اور قاہرہ۔
2008ء کے بیجنگ اولمپکس کے دوران ہوا کی کوالٹی کو بہتر بنانے کے لیے چینی حکام نے مختلف طرح کے اقدامات کیے تھے، جن میں موٹر گاڑیوں کی نقل و حرکت کو محدود بنانا اور ہوا کو آلودہ کرنے والے کارخانوں کو دیگر مقامات پر منتقل کرنا تھا۔ تاہم یہ اقدامات عارضی ثابت ہوئے کیونکہ کارخانوں پر پابندی بعد ازاں نرم بنا دی گئی جبکہ کاروں کی فروخت بھی بدستور آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔
(aa/km(reuters