بیروت میں امریکی سفارت خانے کے باہر پرتشدد مظاہرے
10 دسمبر 2017لبنان کے دارالحکومت بیروت میں امریکی سفارت خانے کے باہر لبنانی اور وہاں مقیم فلسطینیوں نے یہ احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر بیروت حکومت کی جانب سے سکیورٹی کا سخت بندوبست کیا گیا تھا۔
یروشلم میں نئے سکیورٹی اقدامات اور آٹھ فلسطینیوں کی ہلاکت
اردن کی پارلیمان کا اسرائیل پر ’ریاستی دہشت گردی‘ کا الزام
تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم سے متعلق اعلان کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ان مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔
متعدد نیوز ایجنسیوں کی جانب سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بیروت میں جمع یہ ہزاروں مظاہرین امریکی سفارت خانے سے صرف چند سو میٹر دور ہیں۔ ان افراد نے فلسطینی پرچم اور امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف پلے کارڈ اٹھا رکھے ہیں۔ سکیورٹی اداروں کے مطابق سفارت خانے کے انتہائی قریب ہونے کے باوجود یہ مظاہرین سفارت خانے کے عملے اور عمارت کے لیے خطرہ نہیں ہیں۔
بیروت حکومت نے سفارت خانے کی جانب جانے والی شاہراہوں اور راستوں کو بیریئر نصب کر کے بند کر رکھا ہے۔ سفارت خانے کے اطراف میں واقع سڑکوں پر جمع مظاہرین کو سڑکوں پر ٹائر اور دیگر اشیا نذر آتش کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے۔
لبنان میں نصف ملین سے زائد فلسطینی مہاجرین پناہ لیے ہوئے ہیں جو کہ مجموعی آبادی کا دس فیصد بنتے ہیں۔
فلسطین بھر میں بھی مظاہرے
دوسری جانب غزہ پٹی اور مغربی کنارے کے فلسطینی علاقوں میں بھی احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک اسرائیلی پولیس اور فوج کے ساتھ جھڑپوں میں کم از کم چار فلسطینیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔
علاوہ ازیں اسرائیلی فورسز نے غزہ پٹی میں متعدد مقامات پر بمباری کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔ اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ وہ حماس کے ٹھکانوں اور سرنگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
حماس کے سربراہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے متنازعہ فیصلے کے بعد فسلطینیوں سے تیسرا ’انتفادہ‘ شروع کرنے کی اپیل اور اعلان کر رکھا ہے۔