بیرونی ملکوں میں پھنسے بھارتیوں کو واپس لانے کا منصوبہ
1 مئی 2020بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بیرونی ملکوں میں پھنسے بھارتی شہریوں کو واپس لانے کے بارے میں حکومت غور و فکر کر ہی ہے اور لاک ڈاؤن کے اختتام پر اس پر عمل شروع ہو سکتا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سری واستوا کا کہنا تھا، ''ہم ان کی مشکلات کو سمجھ سکتے ہیں، فطری طور پر وہ بہت تکلیف دہ دور سے گزر رہے ہیں۔ حکومت نے اس مسئلے پر غور و فکر شروع کر دیا ہے طریقہ کار سے متعلق بات چیت جاری ہے۔''
سری واستوا کا کہنا تھا کہ ایسے بھارتی شہری دنیا کے بہت سے ممالک میں ہیں اور وہ سب فوری طور وطن واپسی کے خواہشمند ہیں۔ اطلاعات کے مطابق حکومت خلیجی ممالک میں کام کرنے والے ایسے لاکھوں ورکروں کو واپس لانے کے لیے بحری جہازوں کے ساتھ ساتھ فضائیہ اور مسافر طیاروں کی مدد لینے کا ارادہ رکھتی ہے لیکن اس آغاز مکمل طور پر لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے۔
دنیا کے مختلف ممالک میں کام کرنے والے یا پھر تعلیم کے لیے گئے لاکھوں بھارتی شہری بھی کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر عائد پابندیوں کی وجہ سے پھنس کر رہ گئے ہیں۔ خاص طور مشرق وسطی کے ممالک میں ایسے افراد کی ایک بڑی تعداد ہے جو گھر واپسی کے لیے بے چین ہیں۔ بعض خلیجی ممالک نے بھی بھارت سے کہا تھا کہ اس بحرانی صورتحال میں اسے اپنے شہریوں کے انخلاء کے بارے میں فوری طور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ بیشتر ممالک میں بھارتی سفارتخانے موجودہ صورت حال سے اچھی طرح واقف ہیں اور وہ ممکنہ حد تک متعلقہ ممالک میں بھارتی شہریوں مدد بھی کر رہے ہیں۔ ایسے بہت سے لوگوں کے ویزوں کی معیاد ختم ہوچکی ہے جبکہ ایک بڑی تعداد کو ملازمتوں سے فارغ کر دیا گیا ہے اور سفارتخانے کا عملہ ان تمام معاملات میں ان کی مدد کر رہا ہے۔
بھارت کی جنوبی ریاست کیرالا کے وزیر اعلی پینرائی ویجیئن نے چند روز قبل کہا تھا کہ بیرونی ممالک میں بے روزگار ہونے والے کیرالا کے تقریباً 56 ہزار لوگ وطن واپسی کے لیے بے چین ہیں اور واپسی کے لیے رجسٹر کروایا ہے۔ حکومت نے سفارتخانوں سے واپسی کے
متمنی تمام افراد کو رجسٹر کرنے کو کہا ہے تاکہ یہ اندازہ بھی ہوسکے کہ کس ملک میں کتنے لوگ فوری طور پر واپس آنا چاہتے ہیں۔
خلیجی ممالک میں بھارتی شہریوں کی ایک بڑی تعداد کام کرتی ہے۔ اس میں سے بیشتر محنت مزدوری، ڈرائیونگ، گاڑی چلانے اور دفاتر میں صفائی کا کام کرتے ہیں۔ لیکن چونکہ کورونا وائرس کی وبا کا معیشت پر بھی برا اثر پڑا ہے اس لیے بہت سے چھوٹے کاروبار اور صنعتیں بالکل ٹھپ پڑی ہیں۔ بہت سے لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں۔
بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران 72 ملکوں کے تقریبا ًساٹھ ہزار شہریوں کو ان کے ملک واپس بھی بھیجا گیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستو کا کہنا تھا کہ بھارت نے اس دوران 25 ممالک کو ہائیڈروکسی کلوروکوئن کی اٹھائیس لاکھ ٹیبلیٹ مہیا کی ہیں۔