تارکین وطن کی ایک اور کشتی ڈوب گئی، تیس سے زائد ہلاکتیں
22 جون 2023مراکش کے ساحلی محافظوں نے 24 پناہ گزینوں کو ڈوبنے سے بچاتے ہوئے انہیں ایک قریبی بندرگاہ پر پہنچا دیا جبکہ ابھی تک فقط ایک نابالغ فرد کی لاش ملی ہے۔ 'الارم فون‘ نامی ایک دوسری این جی او کے مطابق لاپتہ ہونے والے افراد کی تعداد 30 ہے۔
واکنگ بارڈرز نامی تنظیم تارکین وطن کی اموات کے اعداد و شمار جمع کرنے کے ساتھ ساتھ ہلاک ہونے والوں کے رشتہ داروں کو مدد بھی فراہم کرتی ہے۔ اس تنظیم نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ مجموعی طور پر 39 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں چار خواتین اور ایک بچہ بھی شامل ہیں۔
واکنگ بارڈرز کی بانی ہیلینا مالینو نے بتایا کہ مہاجرین نے امداد کے لیے 12 گھنٹے سے زیادہ دیر تک انتظار کیا۔ کوسٹ گارڈ کی ایک ترجمان نے بتایا کہ مراکشی حکام کی جانب سے مدد کی درخواست کے جواب میں ایک ہسپانوی ہیلی کاپٹر کو متعلقہ سمندری علاقے میں بھیجا گیا تھا، جس کے عملے کو وہاں صرف ایک نابالغ فرد کی لاش ملی۔ اس ریسکیو ہیلی کاپٹر کو وہاں کوئی شخص زندہ نہیں ملا تھا۔
یونان میں ڈوبنے والے تارکین وطن کے جہاز میں مبینہ اہم کردار کے الزام میں سات پاکستانی گرفتار
دوسری جانب مراکشی سرحدی فورسز نے 24 افراد کو زندہ بچایا لیا ہے لیکن یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا کہ ڈوب جانے والی کشتی پر مجموعی طور پر کتنے تارکین وطن سوار تھے۔
اس سال اب تک تقریباﹰ چھ ہزار تارکین وطن مغربی افریقی ساحلی علاقوں سے جزائر کیناری تک پہنچنے کے لیے یہ خطرناک سمندری راستہ اختیار کر چکے ہیں۔ امدادی کارکنوں کو منگل کے روز بھی ایک کشتی پر ایک حاملہ خاتون کی لاش ملی تھی۔ یہ کشتی بھی تقریباﹰ 50 تارکین وطن کو جزیرے گرینڈ کیناری کی طرف لے کر جا رہی تھی۔
پاکستانی ادارے انسانی اسمگلنگ روکنے میں نا کام کیوں؟
یورپ میں بہتر زندگی کے خواہاں تارکین وطن کے لیے اسپین ایک بڑا گیٹ وے ہے۔ واکنگ بارڈرز کی جانب سے سن 2022 کے آخر میں شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق سمندری راستے سے اسپین پہنچنے کی کوشش کے دوران سن 2018 سے اب تک 11 ہزار دو سو سے زائد افراد ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔
گزشتہ ہفتے لیبیا سے اٹلی جانے والی ایک کشتی یونان کے ساحلوں سے کچھ دور سمندر میں الٹ جانے سے کم از کم 82 تارکین وطن ہلاک ہو گئے تھے۔ اندازوں کے مطابق اس کشتی پر 400 سے لے کر 700 تک تارکین وطن سوار تھے۔
ا ا / م م (اے ایف پی، روئٹرز)