تامل ٹائیگرز کی فوجی تربیت، ٹریننگ کیمپ بھارت میں
10 مارچ 2011سری لنکن وزیر اعظم ڈی ایم جے رتنے نے جمعرات کو کہا کہ تامل ٹائیگر باغیوں کو بھارت کی جنوبی ریاست تامل ناڈو کے خفیہ کیمپوں میں ٹریننگ دی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے، ’’ہمارے پاس انٹیلی جنس رپورٹیں موجود ہیں کہ تامل ناڈو میں تین خفیہ ٹریننگ کیمپ چلائے جا رہے ہیں اور وہاں لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلام LTTE کے جنگجوؤں کو تربیت دی جا رہی ہے۔‘‘
سری لنکا کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ باغی سری لنکا میں ایک علیحدہ آزاد ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔ تامل باغیوں کو مئی 2009ء میں سری لنکن فوج کی جانب سے شکست دے دی گئی تھی۔
وزیر اعظم جے رتنے کا کہنا ہے کہ باغیوں کا مقصد چھوٹے پیمانے پر حملے کرنا ہے اور پوری قوم کو اس خطرے کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ سری لنکا میں تامل باغیوں کی شکست کے بعد ابھی تک کوئی بھی حملہ نہیں کیا گیا، تاہم بدھ کے روز وزیر اعظم کا پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ باغیوں کے ممکنہ حملوں سے بچنے کے لیے ملک میں سخت ترین ایمرجنسی قوانین متعارف کرائے جائیں۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق 1972ء سے لے کر 2009ء تک سری لنکا میں اس مسلح نسلی تنازعے میں ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو ئے۔
لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلام کہلانے والی تحریک کا مقصد تامل ایلام نامی ایک خود مختار ریاست کا قیام تھا۔ سری لنکن فوج نے طویل عرصے تک جاری رہنے والی خونریزی کے بعد آخر کار مئی 2009ء میں تامل باغیوں کی اس تحریک کو مکمل طور پر کچل دیا تھا۔
تامل باغیوں کی اس علیحدگی پسند تحریک کو 32 ملکوں نے دہشت گرد قرار دے رکھا تھا۔ اس تحریک کے پر امن خاتمے کے لیے مذاکرات کا راستہ بھی ناکام رہا تھا۔ کہا جاتا یے کہ 1987ء تا 90ء کے دوران سری لنکا کے فساد زدہ علاقوں میں حالات میں بہتری کے لیے وہاں بھارتی امن دستوں کی تعیناتی پر بھی غور کیا گیا تھا۔ تاہم ایسی کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔
سری لنکا کی فوج کی تامل باغیوں کے خلاف پوری طاقت سے کی جانے والی فیصلہ کن کارروائی سے کئی سال قبل 2001ء میں بین الاقوامی ثالثوں کی کوششوں سے تامل باغیوں اور حکومت کے مابین ایک امن معاہدہ بھی طے پاگیا تھا۔ لیکن 2005ء میں بدامنی کے واقعات بڑھنے کے سبب یہ معاہدہ مستقل قیام امن کا ضامن نہ بن سکا اور یوں اس تنازعے کا انجام وسیع تر خونریزی کی صورت میں ہی ممکن ہوا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: مقبول ملک