سری لنکا: جنگی جرائم کی تحقیق کے لئے اقوام متحدہ کا پینل
23 جون 2010منگل کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ سپیشل پینل سری لنکا میں خانہ جنگی کے حتمی مرحلے کے دوران حکومتی کارروائیوں کا تفصیلی جائزہ لے گا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ اس تنازعہ میں انسانی حقوق کی پامالیاں ہوئیں یا نہیں۔
بان کی مون کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اس تین رکنی پینل کی سربراہی انڈونیشیا کے مارزوکی داروسمان کریں گے۔ داروسمان شمالی کوریا کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی یہ تحقیقات چار ماہ کے عرصے میں مکمل کر لی جائیں گی۔ اس پینل میں دیگر دو نمائندوں میں جنوبی افریقہ کی یاسمین سوکا اورامریکہ کے سٹیون راٹنر شامل ہیں۔
اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ یہ پینل سری لنکن حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں رہتے ہوئے کام کرے گا۔ سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ سری لنکا میں احتساب کےعمل سے ہی مصالحت اورپائیدارامن کی امید کی جا سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق سن 2009ء میں تامل باغیوں کے خلاف اپنے انجام کو پہنچنے والے حکومتی آپریشن کے آخری پانچ ماہ کے دوران کم ازکم سات ہزار شہری ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ ان شہری ہلاکتوں کے لئے حکومت اور تامل باغی، دونوں ہی، قصوروارہیں۔ حکومت اور باغیوں نے ایسے الزامات مسترد کئے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی سربراہ پیگی ہیکز کہتی ہیں کہ سری لنکا کی حکومت اس سلسلے میں ’’غیر جانبدرانہ تحقیقات کروانے سے کتراتی‘‘ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کولمبو حکومت اس پینل کے ساتھ تعاون نہیں کرتی ہے تو شفاف تحقیقات ممکن نہیں ہو سکے گی۔
تامل باغیوں کے خلاف عسکری کارروائی کے دوران سری لنکا کی فوج پرجنگی جرائم کا بھی الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں کی طرف سے ویڈیوز، تصاویر اورمواصلاتی خاکوں کو جنگی جرائم کے شواہد کے طورپر پیش کیا گیا ہےتاہم کولمبو حکومت انہیں جعلی قرار دے کر مسترد کرتی رہی ہے۔
سری لنکا کی حکومت نے مئی سن 2009ء کو مسلح تامل باغیوں کی تنظیم ’لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلام‘ یعنی LTTE کے خلاف کامیابی کا اعلان کیا تھا۔ باغی ملک کے شمال مشرقی علاقوں میں ایک علٰیحدہ ریاست کے قیام کے لئے سن 1972ء سے مسلح جدوجہد کر رہے تھے۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق خانہ جنگی کے سینتیس برسوں کے دوران 80 ہزار سے لے کر کوئی ایک لاکھ افراد ہلاک ہوئے جبکہ اس خانہ جنگی کے حتمی مرحلے کے دوران کم ازکم سات ہزار تامل شہری لقمہ اجل بنے۔ سری لنکن فوج پر یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ اس نے ایسے باغیوں کو بھی ہلاک کیا، جنہوں نے خود کو فوج کے سپرد کر دیا تھا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: گوہر نذیر گیلانی