1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکمانستان سے براستہ پاکستان بھارت تک گیس: نئی پیش رفت

مقبول ملک11 ستمبر 2015

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وسطی ایشیائی ریاست ترکمانستان سے افغانستان اور پاکستان کے راستے بھارت تک گیس پائپ لائن بچھانے کے تعطل کے شکار منصوبے پر ترکمانستان کی طرف سے کام اسی سال شروع کر دیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/1GV3E

اس منصوبے کے تحت وسطی ایشیا سے جنوبی ایشیا کو قدرتی گیس کی فراہمی کے لیے بچھائی جانے والی پائپ لائن کل چار ملکوں سے گزرے گی اور ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت کے ناموں کے پہلے حروف کی مناسبت سے اس منصوبے کو TAPI کا نام دیا گیا تھا۔

اس پروجیکٹ کے بارے میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے جمعہ گیارہ ستمبر کے روز ملکی دارالحکومت اسلام آباد میں سرکردہ کاروباری شخصیات کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ یہ پائپ لائن منصوبہ پہلے ہی بہت تاخیر کا شکار ہو چکا ہے لیکن اب ترکمانستان اس پائپ لائن کے اپنے علاقے سے گزرنے والے حصے کی تعمیر اسی سال شروع کر دے گا۔

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق نواز شریف نے اس اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ وہ ذاتی طور پر دسمبر میں ترکمانستان کا دورہ کریں گے، جس دوران وہ وسطی ایشیا کی اس ریاست میں ’تاپی پروجیکٹ‘ کی تعمیر کے لیے سنگ بنیاد رکھے جانے کی تقریب میں بھی شرکت کریں گے۔

پاکستانی وزیر اعظم کے بقول ترکمانستان میں ہونے والی اس تقریب میں دیگر جنوبی ایشیائی رہنما بھی شرکت کریں گے تاہم اس موقع پر نواز شریف نے اس منصوبے سے متعلق مزید کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔

TAPI گیس پائپ لائن پروجیکٹ کی تعمیر پر اس میں شامل ملکوں ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت کے مابین اتفاق رائے 2010ء میں ہوا تھا۔ توانائی کے قدرتی ذرائع سے مالا مال ترکمانستان سے گیس کی برآمد کے اس منصوبے پر مجموعی طور پر کئی ارب ڈالر لاگت آئے گی اور اس پائپ لائن کی لمبائی 1735 کلو میٹر یا 1140 میل ہو گی۔

Pakistan Nawaz Sharif
ترکمانستان میں اس منصوبے کی تعمیر کا افتتاح اسی سال دسمبر میں ہو گا، نواز شریفتصویر: Getty Images/S. Gallup

اس منصوبے پر آج تک کام اس لیے شروع نہیں ہو سکا تھا کہ ایک تو اس طرح برآمد کی جانے والی گیس کی قیمتوں کے بارے میں اختلافات پائے جاتے تھے اور دسرے یہ کہ نئی دہلی کو افغانستان اور پاکستان سے ہو کر بھارتی علاقے میں داخل ہونے والی اس مجوزہ پائپ لائن کی سکیورٹی کے سلسلے میں بھی کئی طرح کے خدشات کا سامنا تھا۔

اب تک کے اتفاق رائے کے مطابق اس پائپ لائن کا آغاز ترکمانستان میں دولت آباد سے ہو گا اور یہ افغانستان کے بعد پاکستانی صوبوں بلوچستان اور پنجاب سے گزرتی ہوئی بھارتی پنجاب کے شہر فیروزپور میں ختم ہو گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید