ترکمانستان سے براستہ پاکستان بھارت تک گیس: نئی پیش رفت
11 ستمبر 2015اس منصوبے کے تحت وسطی ایشیا سے جنوبی ایشیا کو قدرتی گیس کی فراہمی کے لیے بچھائی جانے والی پائپ لائن کل چار ملکوں سے گزرے گی اور ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت کے ناموں کے پہلے حروف کی مناسبت سے اس منصوبے کو TAPI کا نام دیا گیا تھا۔
اس پروجیکٹ کے بارے میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے جمعہ گیارہ ستمبر کے روز ملکی دارالحکومت اسلام آباد میں سرکردہ کاروباری شخصیات کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ یہ پائپ لائن منصوبہ پہلے ہی بہت تاخیر کا شکار ہو چکا ہے لیکن اب ترکمانستان اس پائپ لائن کے اپنے علاقے سے گزرنے والے حصے کی تعمیر اسی سال شروع کر دے گا۔
نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق نواز شریف نے اس اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ وہ ذاتی طور پر دسمبر میں ترکمانستان کا دورہ کریں گے، جس دوران وہ وسطی ایشیا کی اس ریاست میں ’تاپی پروجیکٹ‘ کی تعمیر کے لیے سنگ بنیاد رکھے جانے کی تقریب میں بھی شرکت کریں گے۔
پاکستانی وزیر اعظم کے بقول ترکمانستان میں ہونے والی اس تقریب میں دیگر جنوبی ایشیائی رہنما بھی شرکت کریں گے تاہم اس موقع پر نواز شریف نے اس منصوبے سے متعلق مزید کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔
TAPI گیس پائپ لائن پروجیکٹ کی تعمیر پر اس میں شامل ملکوں ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت کے مابین اتفاق رائے 2010ء میں ہوا تھا۔ توانائی کے قدرتی ذرائع سے مالا مال ترکمانستان سے گیس کی برآمد کے اس منصوبے پر مجموعی طور پر کئی ارب ڈالر لاگت آئے گی اور اس پائپ لائن کی لمبائی 1735 کلو میٹر یا 1140 میل ہو گی۔
اس منصوبے پر آج تک کام اس لیے شروع نہیں ہو سکا تھا کہ ایک تو اس طرح برآمد کی جانے والی گیس کی قیمتوں کے بارے میں اختلافات پائے جاتے تھے اور دسرے یہ کہ نئی دہلی کو افغانستان اور پاکستان سے ہو کر بھارتی علاقے میں داخل ہونے والی اس مجوزہ پائپ لائن کی سکیورٹی کے سلسلے میں بھی کئی طرح کے خدشات کا سامنا تھا۔
اب تک کے اتفاق رائے کے مطابق اس پائپ لائن کا آغاز ترکمانستان میں دولت آباد سے ہو گا اور یہ افغانستان کے بعد پاکستانی صوبوں بلوچستان اور پنجاب سے گزرتی ہوئی بھارتی پنجاب کے شہر فیروزپور میں ختم ہو گی۔