ترکی اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے کیس میں فریق بننے کا خواہاں
7 اگست 2024انقرہ میں ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ آج بروز بدھ ترکی بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ نسل کشی کے مقدمے میں فریق بننے کی درخواست جمع کرا رہا ہے۔
ترک وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نیدرلینڈز میں ترکی کے سفیر اقوام متحدہ کی اس عدالت میں یہ درخواست جمع کرائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا، ''دنیا میں کوئی بھی ملک بین الاقوامی قانون سے بالا تر نہیں ہے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف میں دائر یہ کیس اس بات کو یقینی بنانےکے حوالے سے انتہائی اہم ہے کہ اسرائیل کو اس کے جرائم کی سزا ملے۔‘‘
جنوبی افریقہ نے اسرائیل کے خلاف یہ مقدمہ پچھلے سال دائر کیا تھا، جس میں اس کا موقف ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیل کی عسکری کارروائیاں اقوام متحدہ کے نسل کشی سے متعلق کنونشن کی خلاف ورزی ہیں۔
غزہ پٹی میں اسرائیل کی جانب سے فوجی کارروائیاں گزشتہ برس سات اکتوبر سے جاری ہیں، جب عسکریت پسند تنظیم حماس نے اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق تب سے اب تک غزہ میں اسرائیلی زمینی اور فضائی کارروائیوں میں تقریباﹰ 40 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایک اور انخلا کا حکم
اسرائیلی فوج نے آج بدھ کے روز غزہ پٹی کے شمالی علاقے بیت حانون سے فلسطینیوں کے انخلا کے تازہ احکامات بھی جاری کیے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز اس علاقے سے حماس کی جانب سے ایک راکٹ حملہ کیا گیا تھا، جس کا اب جواب دیا جائے گا اور اس صورت حال کے پش نظر وہاں کے رہائشی غزہ شہر منتقل ہو جائیں۔ تاہم غزہ شہر کا بڑا حصہ بھی پہلے ہی اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں تباہ ہو چکا ہے۔
فلسطینی قیدیوں سے مبینہ بدسلوکی
علاوہ ازیں آج ایک اسرائیلی عدالت میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ مبینہ بد سلوکی کے کیس کی سماعت میں مظاہرین کے احتجاج کے باعث خلل پڑ گیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے دائر کردہ اس کیس میں مدعیوں کا موقف ہے کہ اسرائیل کی اسڈے ٹیمن جیل میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کی جا رہی ہے۔ آج جب ان کے وکیل یہ جرح کر رہے تھے کہ اس جیل کو مستقل طور پر بند کر دینا چاہیے، تو احتجاج کرنے والے افراد کی جانب سے ''شیم‘‘ کے نعرے لگائے گئے۔
خبر رساں ادارے دی ایسوسی ایٹڈ پریس اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے کی گئی تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ اس جیل میں قیدیوں کو انتہائی برے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے 29 جولائی کو ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ وہاں ایک قیدی سے مبینہ بدسلوکی کے حوالے سے پوچھ گچھ کے لیے نو فوجیوں کو تحویل میں لے لیا گیا تھا۔
تاہم اس اقدام پر اسرائیل میں دائیں بازو کے سرکاری اہلکاروں نے شدید تنقید کی تھی اور سینکڑوں مظاہرین نے اس ملٹری بیس پر دھاوا بھی بول دیا تھا جہاں تحویل میں لیے گئے فوجی اہلکاروں کو رکھا گیا تھا۔
منگل کے روز اسرائیل کے چینل 12 نے اسڈے ٹیمن جیل میں قیدیوں کے ایک ویڈیو بھی نشر کی تھی، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ مبینہ جنسی زیادتی کی تحقیقات کا حصہ تھی۔
حوثیوں کا مغربی فوجی اتحاد پر حملے کا الزام
یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی قیادت میں قائم مغربی فوجی اتحاد نے اس جنگ زدہ ملک کے صوبے تعز میں دو فضائی حملے کیے ہیں۔
تاہم اس حوالے سے امریکی فوج کی جانب سے فوری طور پر کچھ نہیں کہا گیا۔
غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے آج تک حوثیوں کی جانب سے متعدد مرتبہ اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملوں کی کوشش کی گئی ہے اور بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ نتیجتاﹰ امریکی قیادت میں مغربی ممالک کا ایک اتحاد قائم کیا گیا تھا، جس کی جانب سے جنوری سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فضائی حملے کیے جا رہے ہیں۔
م ا ⁄ ش ر، م م (اے ایف پی، اے پی)