ترکی: انقرہ میں ’دہشت گردوں‘ کا وزارت داخلہ پر حملہ
1 اکتوبر 2023ترک میڈیا نے وزیر داخلہ علی ییرلیکایا کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس دھماکے کے بعد حملے کی جگہ سے فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔
روس اور مغرب دونوں پر یکساں اعتماد ہے، ترک صدر ایردوآن
قبل ازیں اس دھماکے کے فوری بعد ملنے والی رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ دونوں خود کش حملہ آوروں میں سے ایک نے بم دھماکہ کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گیا جبکہ دوسرا حملہ آور وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا تھا۔
شروع میں ترک حکام نے اس دھماکے اور اس کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں دو سکیورٹی اہلکاروں کے معمولی زخمی ہونے کا ذکر بھی کیا تھا۔
پارلیمانی اجلاس اور صدر ایردوآن کا خطاب
ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ حملہ ترکی کے دارالحکومت انقرہ کے وسط میں اس جگہ کیا گیا، جہاں وزارت داخلہ کی عمارت ہے اور جہاں سے قومی پارلیمان بھی دور نہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ یہ حملہ صبح نو بجے کے قریب ایک ایسے وقت پر کیا گیا جب انقرہ میں قومی پارلیمان کا گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد پہلا اجلاس شروع ہونے والا تھا۔ یہ اجلاس صدر رجب طیب ایردوآن کی تقریر کے ساتھ شروع ہونا تھا۔
داعش کی اپنے رہنما کی موت کی تصدیق اور نئے سربراہ کا اعلان
اس حملے کے بعد جب پارلیمانی اجلاس شروع ہوا، تو ارکان سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوآن نے آج کے خود کش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ''وہ برے عناصر جو شہریوں کے لیے امن اور ان کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنا چاہتے تھے، اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوئے اور وہ کبھی کامیاب ہوں گے بھی نہیں۔‘‘
ایردوآن نے تیسری مرتبہ ترک صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
اس کے علاوہ اپنے خطاب میں ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کی خواہش کے حوالے سے رجب طیب ایردوآن نے کہا، ''ترکی اب یورپی یونین سے کسی بھی قسم کی کوئی توقع نہیں رکھتا، جس نے ہمیں گزشتہ چالیس سال سے یورپ کے دروازے پر بس انتظار ہی کرتے رہنے دیا ہے۔‘‘
خود کش حملے کے بارے میں اب تک کے حقائق
ترک وزیر داخلہ علی ییرلیکایا کے مطابق حملہ آوروں نے اس وزارت کے سکیورٹی کے ڈائریکٹوریٹ جنرل کے مرکزی دروازے پر بم حملہ کرنے کے لیے ایک گاڑی استعمال کی۔
انہوں نے کہا، ''ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا، دوسرا دہشت گرد سکیورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں مارا گیا۔ اس حملے میں دھماکے کے بعد لگنے والی آگ کے باعث دو پولیس افسران معمولی زخمی ہو گئے۔‘‘
ترکی میں جمہوریت کے اتار چڑھاؤ کے سو سال
انقرہ میں چیف پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر کی طرف سے بتایا گیا کہ اس حملے کی باقاعدہ تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ ترک سکیورٹی اہلکاروں نے دھماکے کی جگہ تک رسائی بہت محدود کر دی ہے جبکہ حکام نے اس حملے سے متعلق ہر قسم کی خبروں پر 'بلیک آؤٹ نافذ‘ کر دیا ہے۔
م م / ع ا (اے ایف پی، اے پی)