ترکی: معروف پاپ اسٹار گلشن کو رہا کر دیا گیا
13 ستمبر 2022ترکی کی ایک عدالت نے معروف پاپ گلوکارہ گلشن کو نظر بندی سے فوری طور پر رہا کرنے کا فیصلہ سنایا۔ پاپ اسٹار کا پورا نام گلشن کولاکو اولو ہے، جنہیں اگست میں پہلے جیل بھیج دیا گیا تھا اور پھر بعد میں انہیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا۔
پاپ اسٹار نے اپنے میوزک بینڈ کے ایک ساتھی کے ساتھ مذاق کرتے ہوئے یہ بات کہی تھی، ’’یہ جناب ایک معروف مدرسے امام حاتم سے تعلیم یافتہ ہیں اور ان کی تمام تر کجروی اسی کی دین ہے۔‘‘ اسی مذاق پر ان کے خلاف ایک مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔
گزشتہ اپریل میں پاپ اسٹار نے اپنے ایک شو کے دوران اسٹیج پر بڑے ہی مزاحیہ انداز میں یہ بات کہی تھی۔ تاہم حکومت کے حامی ایک قدامت پسند میڈیا ادارے نے ان کی اس بات کو نشر کرنے کے ساتھ ہی ان پر نفرت کو ہوا دینے کا الزام عائد کر دیا۔ پھر اس کے بعد حکمراں جماعت اے کے پی نے بھی اس پر کافی ہنگامہ کیا۔
ترکی: مذاق کرنے پر پاپ اسٹار کی گرفتاری، حکومت تنقید کی زد میں
گلوکارہ گلشن نے اس سے پہلے معذرت بھی کی تھی اور کہا تھا کہ اگر ان کے مذاق سے کسی کو ٹھیس پہنچی ہے، تو وہ اس کے لیے معافی کی طلب گار ہیں۔ عدالت نے انہیں نظر بندی سے تو رہا کر دیا ہے تاہم مقدمہ جاری رہے گا، جس کی سماعت اگلے مہینے کی 21 تاریخ سے شروع ہو گی۔
ان کے جیل بھیجے جانے اور پھر نظر بندی پر کئی حلقوں نے شدید تنقید بھی کی تھی۔ یہاں تک حکومت کے حامی بعض صحافیوں نے بھی اس اقدام پر نکتہ چینی کی تھی۔ بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ ترکی میں جلد ہی انتخابات ہونے والے ہیں اور اس گرفتاری کی مدد سے صدر طیب ایردوآن انتخابات سے قبل اپنی سیاسی حمایت میں اضافہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
گلوکارہ کو کیوں جیل جانا پڑا؟
یہ واقعہ استنبول میں ایک کنسرٹ کے دوران کا ہے جب 46 سالہ گلوکارہ نے اسٹیج پر اپنے میوزک بینڈ کے ایک موسیقار کے بارے میں طنز کیا اور اپنے ساتھی موسیقار کا مذاق اڑتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایک مذہبی مدرسے میں پڑھتے تھے، اور ان کی ''گمراہی‘‘ کا ذریعہ بھی وہی ہے۔
ایردوآن نے مغربی سفارت کاروں کی ملک بدری کا فیصلہ واپس لے لیا
اس حوالے سے معروف اخبار صباح کی ویب سائٹ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی، جس میں وہ بڑے ہی مزاحیہ انداز میں اپنے ساتھی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتی ہیں، ''پہلے وہ امام حاتم اسکول میں تعلیم حاصل کیا کرتے تھے۔ ان کی تمام تر کج روی بھی وہیں سے آتی ہے۔‘‘
ان کے اس مذاق سے متعلق ویڈیو سامنے آنے کے بعد حکمران قدامت پسند اے کے پارٹی کے ارکان اور کئی وزراء نے بھی غم و غصے کا اظہار کیا۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن سمیت پارٹی کے بہت سے ارکان نے امام حاتم نامی معروف اسکولوں میں ہی تعلیم حاصل کی ہے۔
انسانی حقوق کے معاملے پر ترکی سے کوئی مصالحت نہیں،یورپی یونین
حکومت کے ناقدین کا کہنا ہے کہ آئندہ دس ماہ میں انتخابات ہونے والے ہیں اور اسی تناظر میں فنکارہ کی گرفتاری کا واقعہ، قدامت پسندوں اور مذہبی طبقوں کی حمایت حاصل کرنے کی ایک مذموم سیاسی چال تھی۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)