1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی میزائل نظام کے بعد اب جدید طیارے بھی روس سے خریدے گا؟

28 اگست 2019

ترکی اور روس کے درمیان جدید روسی لڑاکا طیارے SU-57 کی ممکنہ خرید کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے۔ یہ بات روسی خبر رساں ادارے RIA نیوز نے بتائی ہے۔

https://p.dw.com/p/3OdYj
Russischer Su-57 T-50 Kampfjet mit neuem Antrieb
تصویر: picture-alliance/Globallookpress/Russian Look

قبل ازیں امریکی مخالفت کے باوجود ترکی نے روسی ساختہ S-400 دفاعی میزائل نظام خریدنے کا فیصلہ کیا تھا۔ روس نے یہ نظام گزشتہ ماہ ترکی پہنچانا شروع بھی کر دیا تھا۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ملک ترکی کے اس فیصلے پر امریکا کی طرف سے شدید تنقید کی گئی تھی۔ اسی سبب واشنگٹن نے ترکی کو اپنے جدید F-35 طیارے فروخت کرنے کا معاہدہ بھی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ترکی ابھی تک دنیا کا ایسا دوسرا ملک ہے، جسے چین کے بعد یہ روسی دفاعی میزائل نظام فراہم کیا جا رہا ہے۔

روس کی وفاقی سروس برائے ملٹری تکنیکی تعاون کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ آج بدھ 28 اگست کو ایک ترک اہلکار کے ساتھ ایس یو چار سو میزائل نظام کے بارے میں بات چیت کریں گے۔ ساتھ ہی ''ایس یو پینتیس اور ایس یو ستاون کی ممکنہ فراہمی پر بھی بات ہو گی‘‘۔

PK Erdogan und Putin
ایردوآن نے گزشتہ روس ماسکو میں کہا کہ ترکی روس کے ساتھ دفاعی صنعت میں تعاون جاری رکھنے کا خواہاں ہے اور ان میں جنگی طیارے بھی شامل ہیں۔تصویر: AFP/M. Shipenkov

دیمیتری شوگائیف کے حوالے سے مزید بتایا گیا ہے، ''اس بارے میں بہت زیادہ دلچسپی کا اظہار کیا گیا ہے۔ ابھی فروخت کے حوالے سے مذاکرات کا تو نہیں کہا جا سکتا کیونکہ ابھی تک کوئی باقاعدہ درخواست موصول نہیں ہوئی، مگر بات چیت ہوئی ہے۔‘‘

روسی صدر رجب طیب ایردوآن نے منگل 27 اگست کو ماسکو میں اپنے روسی ہم منصب رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے بعد ایردوآن نے کہا تھا کہ ترکی روس کے ساتھ دفاعی صنعت میں تعاون جاری رکھنے کا خواہاں ہے اور ان میں جنگی طیارے بھی شامل ہیں۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ا ب ا / ع ا (روئٹرز، ڈی پی اے)