خانہ جنگی کے شکار ممالک میں گندے پانی کی وجہ سے موت سرگرداں
22 مارچ 2019اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال’یونیسیف‘ کی 22 مارچ سن 2019 کو جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق، حفظان صحت کے اصولوں پر پورا نہ اترنے والا پانی بہت سی بیماریوں کا باعث بنتا ہے، جن میں پیٹ کی بیماریاں سر فہرست ہیں۔ اگر خانہ جنگی کے شکار ممالک میں تشدد سے ہونے والی ہلاکتوں کا موازنہ آلودہ پانی کی وجہ سے ہونے والی اموات سے کیا جائے تو پندرہ سال سے کم عمر بچوں میں اس کا تناسب تین گنا زیادہ ہے۔ رپورٹ نے یہ بات ثابت کی ہے کہ بیکٹیریل پانی بیشتر اموات کی وجہ ہے۔
پانی کے عالمی دن کے موقع پر یونیسیف کی ایک رپورٹ کے مطابق، ’’پانچ سال سے کم عمر بچوں میں یہ خطرہ بیس گنا زیادہ پایا جاتا ہے۔ ڈائیریا جیسی بیماریاں مثال کے طور پر ہیضہ اکثر اتنے کم عمر بچوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوتا ہے‘‘۔ ہیضہ ایک مہلک بیماری ہےجو عام طور پر آلودہ پانی کی وجہ ہوتی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق، ’’یمن افغانستان اور میانمار جیسے سولہ ممالک میں تشدد اور تنازعات کی وجہ سے بڑی تعداد میں بچے ہلاک ہو رہے ہیں تاہم آلودہ پانی اور نکاسی آب کی ناکافی سہولیات ان بچوں کے لیے کئی گنا زیادہ مہلک ثابت ہو رہی ہیں۔‘‘ اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے، ’’ ان تنازعات اور دیگر ہنگامی حالات میں، فوری طور پر صاف پانی کی فراہمی زندگی اور موت کا مسئلہ بن جاتا ہے۔‘‘
یونیسیف کی رپورٹ میں عالمی ادارہ صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کچھ اعداد و شمار سے بیان کیے گئے ہیں، جن کے مطابق، ’’ان ممالک میں سن 2014 سے سن 2016 کے درمیان 85000 بچے گندے پانی، نکاسی آب کے خراب نظام اور صحت و صفائی کے فقدان کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے۔ جبکہ اس کے بر عکس31000 اموات تشدد کی وجہ ہوئیں‘‘۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائیزیشن نے یمن کے حوالے سے یہ بتایا،’’حال ہی میں ہسپتال میں پانچ سال سے کم عمر کا ہر تیسرا بچہ ہیضے کا شکا ر ہے۔‘‘ یمن ہیضے کی بیماری سے شدید ترین متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔