تفتیش کے لئے قصاب کی حوالگی، پاکستانی مطالبہ
25 اپریل 2010پاکستانی وزارت خاجہ کے ترجمان عبدالباسط کے مطابق پاکستان نے آج اتوار کے روز ممبئی حملوں کے حوالے سے اب تک ہونے والی تفتیش پر مشتمل چھ ڈوسیئرز بھارت کے حوالے کئے ہیں۔ عبدالباسط کا مزید کہنا ہے کہ اس تفتیشی عمل کو مزید آگے بڑھانے کے لئے بھارتی حکومت سے اجمل قصاب کے علاوہ فہیم انصاری نامی ایک بھارتی شہری کی حوالگی کی درخواست بھی کی گئی ہے۔ فہیم انصاری پر حملہ آوروں کو مدد فراہم کرنے کا الزام ہے۔
پاکستانی حکام 26 نومبر 2008ء کو ہونے والے ممبئی دہشت گردانہ حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں سات افراد کے خلاف تفتیش کررہے ہیں، جن میں مبینہ طور پر ان حملوں کے ماسٹرمائنڈ ذکی الرحمان لکھوی اور لشکر طیبہ کے ایک رہنما ضرار شاہ شامل ہیں۔ بھارت کی جانب سے ممبئی حملوں کی ذمہ داری لشکر طیبہ پر عائد کی جاتی ہے۔ 26 سے 29 نومبر کے دوران ان حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اجمل قصاب ان حملوں کا واحد زندہ ملزم ہے جبکہ باقی کے نو حملہ آور سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں ہلاک کردیے گئے تھے۔ 31 مارچ کو ممبئی کی ایک عدالت نے قصاب کو قتل، بھارت کے خلاف جنگ سمیت دیگر جرائم کا مرتکب قرار دیا تھا، جبکہ ان جرائم پر سزا تین مئی کو سنائے جانے کی توقع ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان سے جب سوال کیا گیا کہ کیا بھارت اجمل قصاب کو پاکستان کے سپرد کردے گا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ حوالگی نہیں ہے بلکہ ایک قانونی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان میں قائم مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت نےحتمی فیصلے پر پہنچنے سے قبل اجمل قصاب کی بطور گواہ پیشی کا حکم دیا ہے۔
پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک بھی کہہ چکے ہیں کہ راولپنڈی کی ایک عدالت میں پیش کرنے کے لئے اجمل قصاب کی ضرورت ہے۔ ملک کے مطابق بھارت سے درخواست کی جائے گی کہ وہ اپنے اُن تفتیشی افسران کو راولپنڈی بھیجے، جنہوں نے اجمل قصاب کا اقبالی بیان ریکارڈ کیا تھا۔ پاکستانی وزیر داخلہ نے امید ظاہر کی بھارت سچائی تک پہنچنے کے لئے اس درخواست پر ضرور غور کرے گا۔
بھارتی حکومت نے اسلام آباد پر ممبئی حملوں کے حوالے سے اپنی تفتیش تیز کرنے کے کے لئے دباؤ ڈالا ہوا ہے۔ ممبئی حملوں کا نشانہ بھارت کے اہم ہوٹلوں کے علاوہ ایک ریلوے اسٹیشن اور یہودیوں کا ایک سینٹر تھا۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : عاطف توقیر