توانائی کی بچت: تہران کی شاہراہوں پر شبینہ لائٹیں بند
21 دسمبر 2024ایران کے پاس قدرتی گیس کے بڑے ذخائر ہیں۔ اس کے باوجود حالیہ دنوں میں بجلی کی قلت کے باعث حکام نے اسکولوں اور سرکاری دفاتر کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تہران کی ایک بجلی کمپنی کے نائب صدر علی رضا رضائی نے سرکاری خبر رساں ادارے آئی آر این اے کو بتایا کہ گزشتہ دو ماہ سے توانائی کی بچت کے لیے ایران کی شاہراہوں پر نصب لائٹیں رات کے وقت بند رکھی جارہی ہیں۔
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حفاظتی خدشات کے باوجود، جب تک ملک میں توانائی کے استعمال میں توازن نہیں آجاتا اور ایندھن کی کھپت کو مناسب طریقے سے منظم نہیں کرلیا جاتا، یہ بلیک آؤٹ جاری رہے گا۔
ایران میں ٹریفک حکام نے خبردار کیا ہے کہ اس بلیک آؤٹ کے سبب ٹریفک حادثات میں اضافے کا خدشہ ہے۔
تہران میں حکام نے توانائی کی بچت کے لیے بازاروں کے اوقات کار میں بھی کمی کا اعلان کر دیا ہے۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق ایران میں 31 میں سے 25 صوبوں میں رواں ہفتے منگل کی رات سے بدھ کی صبح تک درجہ حرارت صفر سے نیچے گرگیا تھا۔
ایران 2022 میں دنیا کا ساتواں سب سے بڑا خام تیل پیدا کرنے والا ملک تھا۔ اس کے پاس وینزویلا اور سعودی عرب کے بعد تیل کے تیسرے بڑے ثابت شدہ ذخائر ہیں۔
تاہم، ایران کو جزوی طور پر مغربی پابندیوں کے باعث، بجلی پیدا کرنے والے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری میں کمی کا سامنا ہے اور سرد موسم میں بڑھتی ہوئی طلب نے بجلی کے موجودہ نظام پر بھی مزید بوجھ ڈال دیا ہے۔
حکومت نے رواں سال جولائی میں گرمی کی شدت میں اضافے کے باعث بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ پر قابو پانے کے لیے سرکاری دفاتر کے اوقات کار کم کردیے تھے۔
ایران میں ایندھن کی قیمتیں دنیا میں سب سے کم ہیں۔ تاہم 2019 میں ان قیمتوں میں اچانک اضافہ کردیا گیا تھا جس کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کیے گئے تھے۔
ح ف / ص ز (اے ایف پی)