توشہ خانہ ریفرنس: عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ
31 جنوری 2023اسلام آباد میں ایک عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں سات فروری کو فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم کو 20000 روپے کا مچلکہ جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔
عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی کیس کی سماعت کرتے ہوئے وکیل علی بخاری سے سوال کیا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے وکالت نامہ کدھر ہے؟
دوسری طرف الیکشن کمیشن آف پاکستان کے وکیل نے دلیل دی کہ وکالت نامہ اس وقت تک نہیں دیا جاسکتا، جب تک عمران خان خود عدالت میں نہیں آتے۔
علی بخاری کا کہنا تھا کہ عدالت کی گزشتہ سماعت کے دوران عمران خان کا میڈیکل سرٹیفیکٹ پیش کیا گیا تھا جس کے مطابق وہ عدالت میں حاضر ہونے کے لائق نہیں ہیں۔
عمران خان کی توہین عدالت کے مقدمے میں طلبی
عدالت نے عمران خان کو منگل کے روز عدالت میں ذاتی طور پر طلب کیا تھا مگر وہ پیش نہیں ہوئے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے اس پر عدالت سے استدعا کی کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین کی عدم حاضری پر ان کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔
عدالت نے وکیل علی بخاری کو عمران خان کا وکالت نامہ عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا۔
کیا ہے معاملہ؟
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے گزشتہ برس سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدالت میں ریفرنس داخل کیا تھا، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ وزیر اعظم کی حیثیت سے عمران خان کو غیر ملکی اہم شخصیات سے جو تحائف موصول ہوئے اس کے حوالے سے انہوں نے حکام کو گمراہ کیا لہذا ان کے خلاف فوجداری قوانین کے تحت کارروائی کی جائے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی صدارت والی ای سی پی پانچ رکنی بنچ نے آئینی ضابطوں کا حوالہ دیتے ہوئے 21 اکتوبر کو توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو نا اہل قرار دیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو پانچ سال کے لیے نااہل قرار دے دیا
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ عمران خان بدعنوانی کے مرتکب ہوئے ہیں، اس لیے انہیں آئین کے آرٹیکل 63 پی کے تحت نا اہل قرار دیا جاتا ہے۔ اس فیصلے میں عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔
توشہ خانہ کیا ہے؟
توشہ خانہ، پاکستان میں کابینہ ڈویژن کے انتظامی کنٹرول کے تحت 1974 میں قائم کیا گیا محکمہ ہے جو حکمرانوں، اراکین پارلیمنٹ، بیوروکریٹس کو دیگر ممالک کی حکومتوں اور ریاستوں کے سربراہان اور غیر ملکی مہمانوں کی جانب سے دیے گئے قیمتی تحائف کو اپنی تحویل میں رکھتا ہے۔
یہ محکمہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کے تحائف اور ان کی مبینہ فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تفصیلات شیئر نہ کرنے اور جھوٹے بیانات اور غلط ڈیکلیریشن پر ان کی نااہلی کی وجہ سے حالیہ دنوں میں خبروں میں رہا ہے۔
دو ہفتے قبل لاہور ہائی کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے سن 1947سے اب تک سیاسی حکمرانوں اور بیوروکریٹس کو غیر ملکی شخصیات کی جانب سے ملنے والے توشہ خانہ کو وصول ہونے والے تحائف کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔
ج ا/ ص ز (ایجنسیاں)