تھائی لینڈ میں پر تشدد واقعات، دو پولیس اہلکار ہلاک
8 مئی 2010بنکاک میں ہنگامی طبی امداد کے ادارے کے مطابق پولیس کا ایک اہلکار ہسپتال میں دم توڑ گیا جبکہ پولیس کے پانچ اور فوج کے تین سپاہی زخمی ہیں۔ اس سے قبل ایک پولیس اہلکار کی ہلاکت اس وقت ہوئی جب ایک بازار میں مسلح موٹر سائیکل سواروں نے گشت پر مامور دستے پر خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کردی۔
پولیس ذرائع کے مطابق جمعہ کی شب سیاحوں میں مقبول ہوٹلوں اور شراب خانوں والے سلوم روڈ پر واقع پولیس چوکی پر بھی دستی بم سے حملہ کیا گیا تھا۔ یہ تاحال واضح نہیں کہ ان حملوں میں کون ملوث ہے۔
حالیہ پرتشدد واقعات ’سرخ قمیض والے مظاہرین‘ کی جانب سے حکومت سے مذاکرات پر آمادگی کے بعد ایک ہفتے کی پر امن فضا کے بعد پیش آئے ہیں۔ حکومت کے ’’زرد قمیض والے مظاہرین‘‘ بھی تھائی لینڈ کے دارالحکومت کے سڑکوں پر آگئے تھے جس سے شہری زندگی مفلوج ہوگئی تھی۔
تھائی لینڈ میں سرخ شرٹس والے مظاہرین معزول اور جلا وطن وزیر اعظم تھاکسن شناوتراکے حامی ہیں اور ان کا تعلق یونائیٹڈ فرنٹ برائے ڈیموکریسی سے ہے۔ ان میں زیادہ تر ورکر کلاس کے لوگ شامل ہے۔ ان کے مخالفین زرد شرٹس والے پیپلز الائنس برائے ڈیموکریسی سے تعلق رکھتے ہیں اور شناوترا کے سخت مخالف ہیں۔
سابق وزیر اعظم تھاکسن شیناوترا کے حامیوں کی جانب سے موجودہ وزیر اعظم ابھیسیت وجے جیوا سے بات چیت پر رضامندی کے اشارے ملنے کے بعد امید ہوچلی تھی کہ تھائی لینڈ کا طویل سیاسی بحران کسی حل کی جانب بڑھ رہا ہے۔
سرخ قمیض میں ملبوس مظاہرین نے واضح کردیا ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں تاہم احتجاج کا سلسلہ ابھی ترک نہیں کیا گیا۔ تھائی وزیر اعظم ابھیسیت نے ستمبر کے دوسرے ہفتے میں حکومت تحلیل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ 14 نومبر کو انتخابات طے ہیں۔
دو ماہ سے جاری اس بحران میں اب تک کم ازکم اٹھائیس ہلاکتیں ہوئی جبکہ ایک ہزار سے زائد لوگ زخمی ہوچکے ہیں جبکہ مالی نقصان کا اندازہ ساڑھے پانچ ملین ڈالر لگایا جارہا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف بلوچ