تیرتے ہوئے اسپین داخل ہونے کی کوشش، دو مہاجر ہلاک
26 دسمبر 2015مراکش سے ہسپانوی علاقے سبتہ میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران دو مہاجر ڈوب گئے جبکہ دیگر بارہ زخمی ہو گئے ہیں۔ ادھر المریہ صوبے میں ایک افریقی مہاجر کی ہلاکت پر مظاہروں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مراکش اور ہسپانوی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ دو مہاجرین اس وقت بحیرہٴ روم میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے جب وہ شمالی افریقہ میں واقع ہسپانوی شہر سبتہ میں داخل ہونے کی کوشش میں تھے۔ بتایا گیا ہے کہ دیگر بارہ اس وقت زخمی ہوئے، جب وہ تیرتے ہوئے یا خار دار تاروں کو عبور کر کے سبتہ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
مراکش کے پڑوس میں واقع ہسپانوی شہر سبتہ میں ہسپانوی حکام نے بتایا ہے کہ تین سو مہاجرین کے ایک گروہ نے ہفتے کی صبح سبتہ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ بتایا گیا ہے کہ کچھ افراد پیراکی کرتے آئے اور کچھ خار دار تاروں کو عبور کرنا چاہتے تھے۔ ہسپانوی حکام کے مطابق اس کوشش میں ایک سو بیس افراد کو روک دیا گیا جبکہ 182 مہاجرین کسی نہ کسی طرح سبتہ میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
بین الاقوامی امدادی ادارے ریڈ کراس نے بتایا ہے کہ دو مہاجروں کو ڈوبنے سے بچا بھی لیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق ہسپانوی شہر سبتہ داخل ہونے کی کوشش کرنے والے ان دونوں افراد کو شدید چوٹیں آئی ہیں اور ان کا علاج جاری ہے۔ سبتہ پہنچنے میں کامیاب ہونے والے دیگر مہاجرین کو حکام نے کپڑے اور دیگر ضروری سامان مہیا کرتے ہوئے وہاں قائم ایک عارضی حراستی مرکز میں منتقل کر دیا ہے۔
سبتہ کا علاقہ مراکش کے پڑوس میں واقع ہے۔ مہاجرین پہلے بھی کوشش کر چکے ہیں کہ وہ خار دار تاروں کو عبور کرتے ہوئے یا بحیرہٴ روم کے ذریعے تیرتے ہوئے اس ہسپانوی شہر میں پہنچ جائیں۔ یوں متعدد مہاجرین یورپی ملک اسپین کے اس شہر میں داخل ہونے میں کامیاب بھی ہو چکے ہیں۔
دوسری طرف ہسپانوی صوبے المریہ میں واقع میونسپلٹی روکیوتاس ڈل مار کے گورنر مونالو گارشیا نے بتایا ہے کہ وہاں ایک افریقی تارک وطن کی ہلاکت کے واقعے کے بعد صورتحال تناؤ کا شکار ہو گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گنی بساؤ سے تعلق رکھنے والے ایک اکتالیس سالہ شخص کو چاقوؤں سے وار کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا، جس بعد وہاں موجود افریقی مہاجرین نے کوڑے کے ڈبوں اور متعدد گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ہے۔
گارشیا کے مطابق اضافی سکیورٹی طلب کرتے ہوئے صورتحال کو کنٹرول میں کر لیا گیا ہے تاہم کشیدگی ابھی تک برقرار ہے، ’’فی الوقت صورتحال معمول پر آ چکی ہے لیکن آئندہ چند روز تک پولیس وہاں تعینات رہے گی تاکہ کسی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔‘‘ مقامی میڈیا کے مطابق اس افریقی تارک وطن کو ایک ٹریفک تنازعے کے نتیجے میں ہلاک کیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ اس کیس کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
ہسپانوی صوبے المریہ کے ساحلی علاقوں کو پلاسٹک گرین ہاؤسز کا مسکن قرار دیا جاتا ہے، جہاں بہت سے تارکین وطن افراد ملازمت سے کرتے ہیں۔ یہ مقام اپنے قدرتی حسن کی وجہ سے بھی مشہور ہے، اس لیے سیاحوں کی ایک بڑی تعداد بھی وہاں کا رخ کرتی ہے لیکن اس صوبے میں بے روزگاری کی شرح اکتیس فیصد ہے، جو قومی سطح پر پائے جانے والی بے روزگاری کے مقابلے میں دس فیصد زیادہ ہے۔