تیونس اور مصر اب بھی امریکی تسلط میں، ایمن الظواہری
28 فروری 2011مصر سے تعلق رکھنے والے القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری نے ایک صوتی پیغام میں کہا ہے کہ امریکہ کی ہمدرد حکومتیں تیونس اور مصر میں اپنا تسلط قائم کر رہی ہیں۔
'دا سائٹ مانیٹرنگ سروس‘ کے مطابق الظواہری کا تیونس اور مصر میں بغاوتوں کے بعد اس حوالے سے یہ تیسرا پیغام ہے اور امکاناً یہ پیغام تیونس میں سابق صدر زین العابدین بن علی اور مصر میں سابق صدر حسنی مبارک کے اقتدار کے خاتمے کے درمیانی وقفے میں ریکارڈ کیا گیا ہے۔
اسامہ بن لادن کے بعد القاعدہ کے سینئر ترین رہنما ایمن الظوہری نے اپنے بیان میں کہا کہ جنوری کے وسط میں جب امریکہ کو اندازہ ہو گیا کہ زین العابدین بن علی تیونس میں ان کے لیے ایک بوجھ بن گئے ہیں تو امریکہ ان کی حمایت سے دستبردار ہو گیا۔ الظواہری کا کہنا ہے کہ تیونس کے معاملات اب بھی امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کے ہاتھوں میں ہیں۔
القاعدہ کے مفرور رہنما کا کہنا ہے کہ محمد البرادعی کی صورت میں مصر میں ایک متبادل سیکیولر قیادت سامنے لائی جا رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مصر میں اس عبوری حکومت کا مرکزی دفتر قاہرہ میں ہوگا، ویانا میں یا پھر نیو یارک میں، وہ یہ نہیں جانتے۔
'البرادعی بین الاقوامی نظام کے ساتھ ہم آہنگ ہیں اور اس کے مفادات کے نگہبان بھی،‘ الظواہری نے کہا۔ ’مگر مصر ہنوز عیسائیوں کے تسلط میں ہے اور وہ اسلام کے خلاف امریکی جنگ میں اس کے معاون کا کردار ادا کرتا رہے گا۔‘
الظواہری نے مصراور تیونس کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امّت کو مغرب سے آزاد کرانے کی راہ طویل ہے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان