تیونس میں بچت کے حکومتی پلان کے خلاف عوامی احتجاج جاری
15 جنوری 2018شمالی افریقی مسلمان ملک تیونس میں پیر پندرہ جنوری کو بھی حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ حکومت مخالف مظاہروں کے سلسلے کا آغاز رواں برس کے اوائل میں پیش کیے گئے نئے سالانہ بجٹ کے بعد سے شروع ہوا تھا۔
تیونس میں پرتشدد مظاہرے جاری، دو سو گرفتاریاں
خواتین کی سکیورٹی، تیونس نے امارات کی پروازیں معطل کر دیں
تیونسی کوسٹ گارڈز نے 140 تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا
تیونسی خواتین پر غیرمسلموں سے شادی کی پابندی ختم کر دی گئی
اس بجٹ میں حکومت نے ٹیکسوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ سیونگ پلان بھی پیش کیا۔ نئے بجٹ کے پیش کیے جانے کے بعد سے شروع ہونے والے مظاہروں میں کئی مرتبہ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ ان مظاہروں میں خاص طور پر اپوزیشن کی سیاسی جماعت پاپولر فرنٹ پیش پیش ہے۔ حکومتی اتحاد میں شامل اسلام پسند سیاسی جماعت النہضہ کے ورکرز بھی مظاہروں میں شریک بتائے گئے ہیں۔
مظاہروں کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں پتھراؤ کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کا بھی استعمال کیا۔ تیونسی وزارت داخلہ کے مطابق اب تک آٹھ سو افراد کو غنڈہ گردی اور سرکاری املاک کر نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔
چودہ جنوری تیونس میں سابق آمر زین العابدین بن علی کے اقتدار کے خاتمے اور ملک سے فرار ہونے کا دن بھی ہے۔ اس دن کی مناسبت سے بھی ہزاروں افراد ایک بڑے مظاہرے میں شریک ہوئے۔ مظاہروں کی زیادہ شدت دارالحکومت کے التضامن علاقے میں دیکھی گئی ہے۔ تیونس کی اپوزیشن اور سماجی کارکنان نے کل اتوار چودہ جنوری کو ملک گیر سطح پر ہڑتال کرنے کا اپیل جاری کی تھی۔
اس احتجاجی سلسلے میں ایک ریلی مرکزی مزدور یونین (UGTT) کی جانب سے بھی نکالی گئی۔ اس کے علاوہ دارالحکومت کی مرکزی شاہراہ حبیب بورقیبہ ایونیو پر بھی مظاہرین اور پولیس کے درمیان آنکھ مچولی جاری رہی۔ اس شاہراہ پر پولیس کے اضافی دستے متعین ہیں۔
دوسری جانب تیونس کی حکومت ہفتہ تیرہ جنوری کو اعلان کر چکی ہے کہ غریب خاندانوں کی مالی امداد میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس حوالے سے حکومتی ذرائع نے مالی امداد کی تفصیل بیان نہیں کی ہے۔ تیونس میں پیر آٹھ جنوری سے شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد حکومت نے امداد میں اضافے کا عندیہ دیا ہے۔