تیونس کے مہاجرين لامپے ڈوسا کے جزيرے پر، برلسکونی تیونس میں
4 اپریل 2011اس بارے میں اٹلی کے وزیر اعظم سلویو برلسکونی نے کہا ہے کہ وہ تیونس کا دورہ کرکے بہت بڑی تعداد میں ان غیر قانونی مہاجرین کی آمد کو روکنے کی کوشش کریں گے۔
روم سے ملنے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ اتوار کو ان غیر ملکی مہاجرین کی پہلی کشتی صبح سویرے اٹلی کے اس انتہائی جنوبی جزیرے پر پہنچی۔ اس میں 133 مہاجرین سوار تھے۔ اس کے بعد ایک دوسری کشتی بھی صبح آٹھ بجے لامپے ڈوسا کے ساحلوں تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی۔ اس کشتی کے ذریعے 113 پناہ گزین سفر کر رہے تھے۔
تیونس کے مہاجرین کو لانے والی ایسی ہی ایک تیسری کشتی میں سوار افراد کو اطالوی حکام نے اتوار کے دن بروقت کارروائی کر کے بچا لیا۔ اس کشتی میں تقریباً ایک سو افراد سوار تھے۔ یہ کشتی اٹلی کے اس انتہائی چھوٹے سے جزیرے کے ساحلوں سے ابھی چند کلو میٹر کے فاصلے پر تھی کہ حکام کو ایک ایمرجنسی پیغام موصول ہوا۔
اس تیسری کشتی میں غیر قانونی تارکین وطن کے ساتھ ایک اطالوی صحافی بھی سوار تھا۔ اس نے اٹلی کے اہلکاروں کو یہ پیغام بھیجا تھا کہ لامپے ڈوسا کے ساحلوں سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر اس کشتی میں پانی بھرنا شروع ہو گیا تھا۔ اس طرح یہ خطرہ پیدا ہو گیا تھا کہ یہ مہاجرین ڈوب سکتے تھے۔ اس پر اطالوی حکام کو فوراً مداخلت کرنا پڑی اور ان مہاجرین کو بچا لیا گیا۔
روم میں اطالوی حکومت کے ذرائع کے مطابق اس وقت کشتیوں کے ذریعے لامپے ڈوسا پہنچنے کے خواہشمند غیر ملکیوں کو لانے والی تین دیگر کشتیاں بھی اس جزیرے کی طرف سفر پر ہیں۔ اٹلی کی سرزمین پر ایسے تارکین وطن کی آمد کا سلسلہ اتوار سے پہلے چار روز تک رکا ہوا تھا۔
دوسری طرف آج اتوار کو مقامی وقت کے مطابق رات دو بجے اٹلی کی بحریہ کا ایک جہاز ایسے قریب پانچ سو تارکین وطن کو لے کر لامپے ڈوسا کے جزیرے سے اٹلی کی مرکزی سرزمین کی طرف روانہ ہو گیا۔ یہ پانچ سو کے قریب غیر قانونی مہاجرین تیونس سے آنے والے پندرہ ہزار سے زائد مہاجرین کا حصہ تھے۔ یہ تارکین وطن جنوری میں تیونس میں عوامی احتجاج کے بعد صدر زین العابدین بن علی کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد سے لے کر اب تک اٹلی پہنچ چکے ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: شادی خان سیف