جاسوسی کا تنازعہ: اوباما کی میرکل سے بات چیت
16 جولائی 2014منگل کے روز دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونی والی اس گفتگو میں اس بات بات پر اتفاق کیا گیا کہ امریکی اور جرمن خفیہ ادارے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل جاسوسی کے الزامات سامنے آنے کے بعد جرمنی نے برلن میں تعینات سی آئی اے کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ اس سے قبل جرمن خفیہ ادارے کے دو اہل کاروں کے بارے میں یہ اطلاعات سامنے آئیں تھیں کہ وہ امریکا کے لیے جاسوسی میں ملوث ہیں۔
گزشتہ ہفتے جرمن وزارتِ خارجہ نے برلن سے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ایک اہم جاسوس کو رخصت کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس مطالبے کے ردِ عمل میں جمعے کے روز وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے ایسے اشارے دیے تھے کہ واشنگٹن جاسوسی کے اس تنازعے کے حوالے سے جرمنی کے ردِ عمل سے زیادہ خوش نہیں ہے۔
جرمنی اور امریکا کے درمیان جاسوسی کا تنازعہ خاصا پرانا ہو چکا ہے تاہم اس نے ایک نئی شکل اس وقت اختیار کی جب یہ انکشاف سامنے آیا کہ ایک جرمن خفیہ ادارے کے دو ارکان مبینہ طور پر امریکا کے لیے کام کر رہے تھے اور انہوں نے امریکا کو خفیہ دستاویزات فروخت کی تھیں۔
گزشتہ دِنوں جرمنی کی انٹیلیجنس ایجنسی بی این ڈی کے ایک ملازم کو جاسوسی کے الزام پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق بی این ڈی کے عہدے داروں کا کہنا تھا کہ مشتبہ جاسوس ایجنسی کے ’فارن ڈویلپمنٹ ایریاز‘ ڈویژن سے منسلک تھا اور وہ درحقیقت ایک ایجنٹ نہیں تھا۔
ڈی پی اے نے بی این ڈی کے ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ اس مشتبہ جاسوس نے پچیس ہزار یورو کے عوض ایک نامعلوم امریکی خفیہ ایجنسی کو 218 خفیہ دستاویزات فروخت کیں۔ تاہم بی این ڈی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان دستاویزات میں کسی طرح کی حسّاس معلومات شامل نہیں تھیں۔
امریکی صدر اور جرمن چانسلر کے درمیان بات چیت ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب یورپی یونین کے رہنما برسلز میں ایک اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں جس میں یوکرائن کے بحران کے حوالے سے روس پر سخت تر پابندیاں عائد کیے جانے کے فیصلے کا امکان ہے۔