1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاوید میانداد کا چھکا، جس نے بہت کچھ بدل دیا

18 اپریل 2021

آج سے ٹھیک 35 برس قبل یہ 18 اپریل کا ہی دن تھا جب پاکستانی کرکٹ کے عظیم بلے باز جاوید میانداد نے بھارت کے خلاف ایک میچ کی آخری گیند پر ایک زور دار چھکا مارا تھا۔ اس چھکے نے کرکٹ کی تاریخ میں بہت کچھ بدل دیا۔

https://p.dw.com/p/3sC1p
Pakistan Cricket Kapitän Imran Khan
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary

یہ بات ہے 18 اپریل 1986ء کی۔ ون ڈے میچ ہے کرکٹ کے میدان میں دو روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے درمیان جو متحدہ عرب امارات کے شہر شارجہ کے کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔ خیال رہے کہ یہ میچ اولین آسٹریلیشا کپ کا فائنل تھا اور دونوں ٹیموں کے لیے 'زندگی اور موت‘  جیسی اہمیت رکھتا تھا۔

بھارت نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں سات وکٹوں کے نقصان پر 245 رنز بنائے تھے اور پاکستان کو یہ میچ جیتنے کے لیے 246 رنز بنانا تھے۔ پاکستانی اننگز کی ابتداء کچھ زیادہ اچھی نہیں تھی اور صرف 61 رنز پر پاکستان کی تین وکٹیں گِر چکی تھیں۔ یہ وہ وقت تھا جب دنیائے کرکٹ کے عظیم بلے باز اپنا بلا لہراتے میدان میں اترے اور بھارتی بالرز کے دباؤ کے آگے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئے۔

سرسری دوڑا دینے والا فائنل

 یوں تو جاوید میانداد نے اپنے ون ڈے کیریئر میں سات دیگر سنچریاں بھی بنائیں مگر اس دن ان کے ناقابل شکست 116 رنز نے کرکٹ کی تاریخ کا ایک ایسا میچ بنا دیا جس نے نہ صرف کروڑوں بھارتی کرکٹ شائقین کے دل توڑ دیے بلکہ اس میچ کی ریکارڈنگ دیکھنے والے لوگوں کی ریڑھ کی ہڈی میں آج بھی سرسری دوڑ جاتی ہے۔ اس میچ میں جاوید میانداد نے تین چوکے لگائے اور تین ہی چھکے۔

Pakistan Cricket Kapitän Imran Khan
18 اپریل 1986ء کو آسٹریلیشیا کپ میں فتح حاصل کرنے اور آخری گیند تک لڑ جانے اور جیت اپنے نام کرنے کا یہی جذبہ ہی پاکستانی کپتان عمران خان اور ورلڈ کپ کھیلنے والی ٹیم میں موجزن تھا۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Holland

تاریخی 'سنگل‘

اس میچ کے آخری اوور کی سکینڈ لاسٹ گیند پر توصیف احمد کا سنگل پاکستانی شائقین کے لیے یادگار و تاریخی سنگل تھا۔ کیونکہ اگر وہ یہ رن بنا کر میانداد کو اسٹرائیک نا دیتے تو شاید صورتحال کچھ اور ہی ہو جانا تھی۔

فائنل کی آخری گیند

آسٹریلیشا کپ کے اس فائنل کو جیتنے کے لیے پاکستان کو میچ کی آخری گیند پر چار رنز کی ضرورت تھی، بالر تھے چیتن شرما جو اس میچ میں بھارت کی جانب سے سب سے زیادہ تین وکٹیں حاصل کر چکے تھے اور ان کا سامنا کر رہے تھے جاوید میانداد جو میچ کو کئی مرتبہ اونچ نیچ کے بعد اس فیصلہ کن مرحلے تک لے آئے تھے۔ پاکستان کا اسکور اس وقت 242 تھا۔ میچ کی اس آخری گیند کے ساتھ پاکستانی اور بھارتی کرکٹ شائقین کی تمام تر امیدیں جڑی ہوئی تھیں۔

’ ون ڈے کرکٹ الوداع ‘ انضمام الحق

جارحانہ انداز سے اعزاز کا دفاع ممکن ہے: وقار یونس

اور پھر وہ یادگار لمحہ آیا جب چیتن شرما کی گیند پر جاوید میانداد نے زور دار چھکا مار کر نا صرف اس میچ میں پاکستان کو فتح دلادی بلکہ اس میچ کو کرکٹ کی تاریخ کا ایک انتہائی یادگار میچ بھی بنا دیا۔

اس میچ نے کیا کچھ بدلا؟

اس میچ سے قبل پاکستان نے آئی سی سی کی جانب سے کرائے جانے والے کسی ٹورنامنٹ ٹائٹل اپنے نام نہیں کیا تھا جبکہ ایک روزہ میچوں میں میں بھارتی ٹیم کے خلاف  کسی فائنل میں کامیابی حاصل نہیں کی تھی۔  یہی وجہ تھی کہ پاکستانی ٹیم ایسے ہر میچ میں ایک نفسیاتی دباؤ میں رہا کرتی تھی۔ مگر جاوید میانداد کے اس چھکے اور پاکستان کی جیت نے پاکستانی کھلاڑیوں پر یہ نفسیاتی دباؤ ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا۔

پاکستان نے صرف اسی آسٹریلیشیا کپ کا ہی فاتح نہیں بنا بلکہ یہ ٹورنامنٹ صرف تین بار ہی منعقد ہو سکا اور ہر مرتبہ پاکستان نے یہ کپ اپنے نام کیا۔

اس ٹورنامنٹ میں شریک ہونے والی ٹیم ہی کم و بیش 1992ء کے ورلڈ کپ میں بھی کھیلی اور 18 اپریل 1986ء کو آسٹریلیشیا کپ میں فتح حاصل کرنے اور آخری گیند تک لڑ جانے اور جیت اپنے نام کرنے کا یہی جذبہ ہی پاکستانی کپتان عمران خان اور ورلڈ کپ کھیلنے والی ٹیم میں موجزن تھا۔

ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں غیر یقینی صورتحال سے دو چار رہنے کے بعد بالآخر پاکستانی ٹیم نے انگلینڈ کی ٹیم کو بھی اسی انداز سے شکست دی جس طرح وہ آسٹریلیشا کپ میں بھارت کو دے چکی تھی۔