جاپان امیدوں اور خطرات کے سائے میں
21 مارچ 2011جاپان میں فوکوشیما کے جوہری پلانٹ کے تمام ری ایکٹرز کا درجہ حرارت کنٹرول میں رکھنے کی کوششیں جاری ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ری ایکٹرز کو ٹھنڈا رکھنے کے نظام نے آہستہ آہستہ کام کرنا شروع کر دیا ہے اور دو ری ایکٹرز کا درجہ حرارت مکمل طور پر قابو میں ہے۔ مزید یہ کہ زلزلے اور سونامی سے متاثر ہونے والے چھ ری ایکٹرز تک جلد برقی رابطہ بحال ہو جائے گا اور امید ہے کہ وہاں بھی سسٹم کام کرنا شروع کر دے گا۔
فوکوشیما اور اس کے اطراف کے علاقوں میں پانی میں تابکاری کے شدید اثرات پائے گئے ہیں۔ جاپان کی وزارت صحت نے بتایا کہ پینے کے پانی میں تابکاری کافی زیادہ پائی گئی ہے۔ ’’صحت پر اس تابکاری کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ محدود مقدار میں پانی پیا جائے۔ تاہم اس کے باوجود علاقے کے باسیوں کو احتیاط برتنے کی ہدایات دی گئیں ہیں‘‘۔ جاپان میں جوہری توانائی کے نگران ادارے نے بتایا ہےکہ فوکوشیما کے جوہری پلانٹ پر کام کرنے والے افراد میں تابکاری کے اثرات پائے گئے ہیں۔
پہلی مرتبہ جاپان سے باہر کھانے پینے کی اشیاء میں تابکاری کے شامل ہونے کی رپورٹیں ملی ہیں۔ تائیوان میں جاپان سے برآمد ہونے والی ایک خاص قسم کی لوبیا میں تابکاری کے واضح اثرات ملے ہیں۔ دوسری جانب جاپانی پولیس نے بتایا ہے کہ زلزلے اور سونامی کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 8,450 ہو گئی ہے جبکہ ابھی بھی ہزاروں افراد لاپتہ ہیں۔
جاپانی وزیراعظم ناؤتو کان آج متاثرہ علاقہ کا دورہ کرنے والے تھے تاہم انہوں نے یہ دورہ شدید بارشوں کی وجہ سے ملتوی کر دیا ہے۔ جاپان میں اس قدرتی آفت کی وجہ سے نا صرف جانی نقصان ہوا ہے بلکہ مالی نقصان کا ابھی تک صحیح اندازہ نہیں لگایا جا سکا ہے۔ عالمی بینک کے اندازوں کے مطابق جاپان کو زلزلے اور سونامی سے ہونے والے نقصان کو پورا کرنے میں کم ازکم مزید پانچ سال لگیں گے۔ مزید یہ کہ متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور دیگر امدادی کاموں پر235 ارب ڈالر تک کے اخراجات آئیں گے۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق جاپان کی اقتصادی ترقی میں بھی11 مارچ کو آنے والی اس قدرتی آفت کی وجہ سے 0.5 فیصد کی کمی آئے گی۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: شامل شمس