جاپان: خوفناک زلزلے کے بعد سونامی
11 مارچ 2011جاپان میں کئی سالوں بعد آنے والے خوفناک زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 8.9 ریکارڈ کی گئی ہے۔ زلزلے کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے۔ اس زلزلے کا مرکزی مقام جاپانی دارالحکومت ٹوکیو سے چار سو کلو میٹر کی دوری پر زیر سمندر تقریباً بیس میل کی گہرائی میں تھا۔ زلزلے کے وقت عمارتیں جھولتی اور لرزتی رہیں۔ لوگ دہشت زدہ ہو کر گھروں سے باہر نکلنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ دارالحکومت میں تباہی کا اندازہ لگانے کے لیے سروے کا عمل جاری ہے۔ جاپان کے اندرگزشتہ 140 سالوں کے دوران یہ سب سے طاقتور زلزلہ قرار دیا گیا ہے۔ اب تک اس میں ہونے والی معلومہ ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ آخری اطلاعات تک ہلاکشدگان کی تعداد ساٹھ اور لاپتہ افراد کی تعداد 56 بتائی گئی ہے۔ ریڈیو جاپان کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد نوے سے تجاوز کر چکی ہے۔ ہلاکتوں میں خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
زلزلے کے بعد ساحلی شہر فوکو شیما سمیت دوسرے مقامات پر دس میٹر یا 33 فٹ بلند سمندری لہوں کو زمینی علاقوں کی جانب بڑھتے دیکھا گیا۔ سونامی لہروں کی زد میں شہر کے مکانات کے ساتھ ساتھ کھڑی گاڑیاں اور کشتیاں آئی ہیں۔ لہروں کی شدت کی وجہ سے لنگر انداز بحری جہاز بھی ساحلوں سے ٹکرا گئے۔ ٹیلی وژن رپورٹس میں واضح طور پر پانی میں گھروں کی چھتوں پر سے گزرتا اور گاڑیوں کو اپنے ساتھ بہا کر لے جاتے دکھایا گیا ہے۔ فوکوشیما میں ابتدائی طور پر پانچ افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔
ایک جاپانی ساحلی شہر سینڈائی کو بھی سونامی نے ہٹ کیا ہے۔ اس شہر میں بھی ہلاکتوں کا قوی امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ سونامی کی لپیٹ میں ہونشو جزیرہ بھی آیا اور اطلاعات کے مطابق جمعہ کے زلزلے میں سب سے بری طرح متاثر ہونشو جزیرہ ہی ہے اور وہاں پھیلنے والی تباہی کی اطلاعات ابھی سامنے آنا باقی ہیں۔ مجموعی طور پر سینکڑوں مکانات مختلف جاپانی شہروں میں زلزلے اور سونامی سے تباہی کا شکار ہوئے ہیں۔ اس باعث بے گھر افراد کی تعداد ہزاروں میں بتائی جا رہی ہے۔
ٹوکیو شہر میں کئی لاکھ افراد بغیر بجلی کے ہیں۔ کئی مقامات پر آتشزدگی کے واقعات کو بھی رپورٹ کیا گیا ہے۔ شہرکے قریبی دو ہوائی اڈوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ زلزلے کی وجہ سے شہر کو بجلی فراہم کرنے والے جوہری بجلی گھر خودکار طریقے سے بند ہو چکے ہیں۔ شہر کے نواح میں واقع ایک ریفائنری میں بھی آگ بھڑک اٹھی ہے۔ ریفائنری میں ذخیرہ کیے گئے تیل کی ٹینکوں کے آگ سے بچانے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔
جاپان میں زلزلے کے بعد سونامی کی وارننگ کئی ملکوں کے لیے جاری کی گئی ہے۔ ان میں تائیوان، فلپائن اور انڈونیشیا کے علاوہ بحر الکاہل کے کئی جزیرے بھی شامل ہیں۔ اس وارننگ میں روسی ساحلی پٹی کے علاوہ امریکی علاقے ہوائی کو بھی شامل کر دیا گیا ہے۔ بحر الکاہل کے سونامی کی اطلاع دینے والے مرکز کے مطابق یہ لہریں امکانی طور پر چلی اور کولمبیا کی ساحلوں سے بھی ٹکرا سکتی ہیں۔ ممکنہ طور پر سنامی سے متاثر ہونے والے ملکوں نے حفاظتی پلان پر عمل شروع کردیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عدنان اسحاق