جاپان میں دوسرے جوہری ری ایکٹر میں بھی ایمرجنسی نافذ
13 مارچ 2011جاپان کی جوہری اور صنعتی سلامتی کی ایجنسی کی طرف سے اتوار کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ Daiichi پلانٹ کے یونٹ 3 میں کولنگ سسٹم فیل ہو جانے کے بعد یہ اعلان کیا گیا۔ واضح رہے کہ یہ جوہری یونٹ اسی کمپلیکس میں واقع ہے، جہاں ہفتے کےروز دھماکہ ہوا تھا۔
جوہری و صنعتی سلامتی کی اس جاپانی ایجنسی کے مطابق اس تک یہ اطلاع ٹوکیوالیکٹرک کی طرف سے پہنچی ہے۔ ٹوکیو الیکٹرک اس پلانٹ کو چلانے والا ادارہ ہے۔
ہفتے کے روز فوکوشیما جوہری تنصیب کے ایک ری ایکٹر میں دھماکہ ہوا تھا۔ دھماکے کے نتیجے میں عمارت تباہ ہو گئی تھی۔ اس دھماکے کے بعد جوہری سائنسدانوں کو یہ فکر لاحق ہے کہ تابکار بھاپ کے شدید حرارتی دباؤ کی وجہ سے ری ایکٹر پگھل نہ جائے۔ اس سے قبل زلزلے کے نتیجے میں فوری طور پر بند کر دیے جانے والے اس جوہری پلانٹ کو سرد رکھنے کا نظام مفلوج ہو گیا تھا، جس کے بعد پلانٹ میں موجود تابکار بھاپ کے دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا تھا، جسے بعد میں ’کنٹرولڈ لیک‘ کے ذریعے کم کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس تمام دورانیے میں پلانٹ کے اطراف میں 20 کلومیڑ رداس کے علاقے کو خالی کرنے کے احکامات جاری کئے گئے تھے۔ اس علاقے سے تقریباﹰ ایک لاکھ 70 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
دریں اثناء امریکی جوہری ریگولیٹری کمیشن نے کہا ہے کہ اس نے اپنے دو جوہری ماہرین کو اس مسئلے سے نمٹنے میں مدد کے لیے جاپان روانہ کر دیا ہے۔ کمیشن کے سربراہ Gregory Jaczko کے مطابق ادارے کے پاس اس میدان کے انتہائی ماہر سائنسدان موجود ہیں اور کمشین اس سلسلے میں جاپان کی ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہے۔
امریکہ کے جوہری ماہرین نے کہا ہے کہ جاپان میں فوکوشیما جوہری پلانٹ کو سمندری پانی کی مدد سے ٹھنڈا کرنے کی کوشش ’ایک مایوسانہ‘ قدم ہے اور وہاں چرنوبل جیسا واقعہ پیش آ سکتا ہے۔ ان ماہرین کے مطابق ری ایکٹر کو میٹھے پانی کی بجائے سمندری پانی کے ذریعے ٹھنڈا کرنے کی کوششیں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ جاپانی حکومت اس معاملے میں کس قدر بے بس ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ