جاپان میں زلزلہ اور سونامی، امدادی کارروائیوں میں تیزی
12 مارچ 2011جاپان میں جمعہ کو آنے والے بدترین زلزلے سے متاثرہ علاقے میں ایک جوہری پلانٹ میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ہفتہ کو جاپانی وزیراعظم ناؤتوکان نے کہا کہ متاثرہ جوہری پلانٹ کے گرد 10 کلومیٹر کے علاقے میں رہنے والے افراد فوری طور پر علاقہ خالی کر دیں۔ زلزلے کے نتیجے میں اس جوہری پلانٹ کے کولنگ سسٹم میں خرابی کے باعث خدشات ہیں کہ یہ پلانٹ تابکاری کا باعث بن سکتا ہے۔
جاپان میں جوہری ایمرجنسی ایک ایسے وقت میں نافذ کی گئی ہے، جب جاپان کی تاریخ کے بدترین زلزلے کے بعد آنے والے سونامی کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق زلزلے سے سب سے زیادہ متاثرہ شمالی شہر سینڈائی کے ساحلی علاقے سے اب تک تین سو تک لاشیں برآمد کی جا چکی ہیں۔ کیوڈو نیوز کے مطابق اس زلزلے کے نتیجے میں مرنے والوں کی حتمی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر سکتی ہے۔
زلزلے کے بعد سونامی کی تقریبا 10 میٹر اونچی لہر سینڈائی سے ٹکرائی، تو شپنگ کنٹینرز، کاروں اور ملبے نے شہر کے ایک بڑے حصے کو ڈھانپ لیا۔ لہروں کے ساتھ اس ملبے کی وجہ سے تباہی زیادہ ہوئی ہے۔ جاپان کی قومی پولیس ایجنسی نے 184 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جبکہ بتایا ہے کہ اب تک 707 افراد لاپتہ ہیں اور 947 افراد کو زخمی حالت میں ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق سینڈائی شہر میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس زلزلے اور سونامی سے ہونے والی تباہی اتنی شدید ہے کہ اصل نقصانات کا درست اندازہ لگانے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔
دوسری جانب جاپانی وزیراعظم کے اس بیان سے قبل کے فوکوشیما جوہری پلانٹ کے قریب رہائشی علاقہ چھوڑ دیں، جاپانی وزیر تجارت Banri Kaieda نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ فوکوشیما پلانٹ کے کولنگ سسٹم میں خرابی کے باعث پیدا ہونے والے شدید حرارتی دباؤ سے نجات کے لئے تابکار بھاپ کا اخراج کیا جا سکتا ہے۔
دریں اثناء ایک امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ جاپانی حکومت متاثرہ جوہری پلانٹ کے کولنگ سسٹم میں خرابی کے مسئلے سے خود نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور امریکہ کی طرف سے فی الحال اسے کوئی خصوصی تکنیکی امداد فراہم نہیں کی گئی۔ اس سے قبل امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا تھا کہ اس سلسلے میں جاپان کی امداد کی جا رہی ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : شادی خان سیف