جاپان کا جوہری بحران، ہر دن نیا چیلنج
28 مارچ 2011اس نئی صورتحال میں یہ امکانات مزید بڑھ گئے ہیں کہ زلزلے اور سونامی سے متاثر ہونے والے جوہری پلانٹ سے تابکاری مواد خارج ہو سکتا ہے۔ گیارہ مارچ کو متاثر ہونے والے اس ایٹمی بجلی گھر میں موجود ری ایکٹرز کو تباہی سے بچانے کے لیے کوششیں جاری ہیں تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی غیر معمولی پیشرفت نہیں ہو سکی ہے۔
پلانٹ آپریٹر ٹوکیو الیکٹرک پاور TEPCO نے اتوار کو بتایا کہ شائد یہ تابکاری مادہ ری ایکٹر نمبر دو سے خارج ہو رہا ہے۔ تاہم ابھی اس حوالے سے تحقیق جاری ہے کہ لیکیج کا اصل مقام کیا ہے۔ یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ ری ایکٹر کے فیول راڈز بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔
دریں اثناء جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے IAEA کے ڈائریکٹر جنرل یوکیو آمانو نے کہا ہے کہ جاپان میں جوہری بحران سے نمٹنے کے لیے لگائی گئی ایمرجنسی اگر مہینوں تک نہیں تو کئی ہفتوں تک جاری رہ سکتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس جوہری پلانٹ میں پیدا ہونے والی بحرانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پانچ سو اہلکار دن رات کمر بستہ ہیں۔
ٹوکیو حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق زلزلے اور سونامی کے نتیجے میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والے افراد کی تعداد ستائیس ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ اب تک دس ہزار668 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے جبکہ سولہ ہزار574 افراد لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔ جاپانی حکام کے بقول ان قدرتی آفات کے نتیجے میں ملک کو تین سو بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
دوسری طرف امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق پیر کی صبح ری ایکٹر اسکیل پر 6.5 کی شدت سے آنے والے زلزلے نے مشرقی جاپان کو ایک مرتبہ پھر ہلا کر رکھ دیا۔ زلزلے کے فوری بعد جاپان میں سونامی الرٹ جاری کر دیا گیا۔ اس نئے زلزلے کے نتیجے میں ابھی تک کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ زلزلہ جاپان کے مقامی وقت کے مطابق سات بج کر تئیس منٹ پر آیا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امتیاز احمد