1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپانی وزیر اعظم آبے بنگلہ دیش میں

امجد علی6 ستمبر 2014

جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے نے جنوبی ایشیا کے دو ملکوں کے ایک سہ روزہ دورے کا آغاز کر دیا ہے۔ کسی جاپانی وزیر اعظم کا گزشتہ چَودہ برسوں میں بنگلہ دیش کا اور گزشتہ رُبع صدی میں سری لنکا کا یہ پہلا دورہ ہے۔

https://p.dw.com/p/1D87w
جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے ڈھاکہ کے حضرت شاہ جلال ہوائی اڈے پر پہنچنے کے بعد اپنی بنگلہ دیشی ہم منصب کے ہمراہ گارڈ آف آنر کی تقریب میں
جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے ڈھاکہ کے حضرت شاہ جلال ہوائی اڈے پر پہنچنے کے بعد اپنی بنگلہ دیشی ہم منصب کے ہمراہ گارڈ آف آنر کی تقریب میںتصویر: AFP/Getty Images/M.Uz Zaman

جاپانی وزیر اعظم کے ان دوروں کا مقصد اس خطّے میں اپنے اُس اثر و رسوخ کو واپس حاصل کرنے کی کوشش کرنا ہے، جو اب بظاہر چین کے پاس جا چکا ہے۔ آج ہفتے کے روز جب شینزو آبے ڈھاکہ کے ایئر پورٹ پر پہنچے تو اُن کا استقبال اُن کی بنگلہ دیشی ہم منصب شیخ حسینہ نے کیا۔

ڈھاکہ میں دونوں ملکوں کے ایک سو سے زیادہ بزنس لیڈرز سے خطاب کرتے ہوئے آبے نے کہا، ’مَیں اقتصادی ڈھانچے سے لے کر صاف پانی کے شعبوں تک بزنس کی بائیس سرکردہ شخصیات کو بنگلہ دیش میں بزنس کرنے کی قوی امید کے ساتھ اپنے ہمراہ لے کر آیا ہوں‘۔

ہفتے کے روز جب شینزو آبے ڈھاکہ کے ایئر پورٹ پر پہنچے تو اُن کا استقبال اُن کی بنگلہ دیشی ہم منصب شیخ حسینہ نے کیا
ہفتے کے روز جب شینزو آبے ڈھاکہ کے ایئر پورٹ پر پہنچے تو اُن کا استقبال اُن کی بنگلہ دیشی ہم منصب شیخ حسینہ نے کیاتصویر: AFP/Getty Images/M.Uz Zaman

جاپان نے کوئلے سے چلنے والے 1350 میگا واٹ کے ایک بجلی گھر کے لیے بھی بنگلہ دیش کو 450 ملین ڈالر کا ترقیاتی قرضہ دیا ہے۔ جواب میں آج بنگلہ دیشی وزیر اعظم نے آبے کو بتایا کہ بنگلہ دیش نے سلامتی کونسل میں غیر مستقل نشست کے لیے اپنی درخواست سے جاپان کے حق میں دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ آبے نے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اور زیادہ مستحکم ہوں گے۔

براعظم ایشیا میں بڑی علاقائی طاقتوں کی جانب سے سفارتکاری کی یہ بھرپور کوششیں بھارت میں نریندر مودی کے برسرِاقتدار آنے کے بعد سے دیکھنے میں آ رہی ہیں، جنہوں نے اس سال مئی میں اپنی حلف برداری کی تقریب میں علاقائی رہنماؤں کو شرکت کی دعوت دیتے ہوئے عالمی اسٹیج پر زیادہ بھرپور کردار ادا کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

بنگلہ دیش آنے سے پہلے شینزو آبے نے نریندر مودی کی میزبانی کی اور جاپان کی جانب سے نہ صرف بھارت میں چونتیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کروائی بلکہ سلامتی کے شعبے میں تعاون کو مستحکم کرنے کے لیے ایک ’خصوصی اور اسٹریٹیجک گلوبل پارٹنرشپ‘ کی بھی بنیاد رکھی۔

آبے کا یہ دورہ بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے اِس سال مئی کے دورہٴ جاپان کے جواب میں ہے
آبے کا یہ دورہ بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے اِس سال مئی کے دورہٴ جاپان کے جواب میں ہےتصویر: AFP/Getty Images/M.Uz Zaman

شینزو آبے کا یہ دورہ چینی صدر شی جن پنگ کے اُس دورے سے پہلے عمل میں آ رہا ہے، جس میں وہ اس ماہ کے اواخر میں بھارت اور سری لنکا جائیں گے۔

جاپانی وزیر اعظم کے بنگلہ دیش اور سری لنکا کے دوروں کا مقصد اقتصادیات اور سلامتی کے شعبے میں دو طرفہ تعلقات کو مستحکم بنانا ہے۔ یہ دونوں جنوبی ایشیائی ممالک بھی امید کر رہے ہیں کہ ان دوروں سے اُنہیں جاپان کی جانب سے بڑے پیمانے پر وہ سرمایہ کاری مل سکے گی، جس کی کہ ان دونوں ملکوں کو شدید ضرورت ہے۔

آبے کا یہ دورہ بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے اِس سال مئی کے اُس دورہٴ جاپان کے جواب میں ہے، جس کے دوران جاپان نے یہ وعدہ کیا تھا کہ اگلے پانچ برسوں میں جاپان بنگلہ دیش میں چھ سو ارب یَن (پانچ اعشاریہ سات ارب ڈالر) کی سرمایہ کاری کرے گا۔

اتوار کو شینزو آبے کولمبو میں سری لنکا کے صدر راجا پاکسے کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ راجا پاکسے بھی جاپان کو ایک ڈونر اور ایک سرمایہ کار ملک کے طور پر خوش آمدید کہیں گے۔ اس سے پہلے چین بھی سری لنکا کو ایک بندرگاہ پر اُس ٹرمینل کی تعمیر کے لیے پانچ سو ملین ڈالر کی امداد دے چکا ہے، جو گزشتہ سال سے کام کا آغاز کر چکا ہے۔