سکیورٹی حکام کی سخت گیر اسلام پسندوں پر کڑی نظر، جرمن وزیر
11 مئی 2024جرمنی میں برسراقتدار حکومتی اتحاد میں شامل وفاقی چانسلر اولاف شولس کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی سے تعلق رکھنے والی وفاقی وزیر داخلہ نینسی فیزر نے فُنکے میڈیا گروپ کے اخبارات کے ساتھ ایک انٹرویو میں آج ہفتہ 11 مئی کے روز کہا کہ جرمنی میں سلامتی کے ذمے دار ریاستی ادارے سخت گیر اسلام پسند سیاسی منظر نامے پر پوری طرح نظر رکھے ہوئے ہیں۔
جرمنی میں خلافت کے قیام کا مطالبہ
جرمنی میں اسلام کی سخت گیر تشریح کرنے والے اور سیاسی طور پر سرگرم ایسے مسلم عناصر کے خلاف صرف گزشتہ چند ماہ کے دوران ہی حکام متعدد مرتبہ ایسی کارروائیاں کر چکے ہیں، جن کے نتیجے میں مبینہ حملوں کے کئی منصوبے ناکام بنا دیے گئے تھے۔
جرمنی میں اسلامی قانون کے حامیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
اس پس منظر میں وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا، ''ہم (ایسے سخت گیر اسلام پسند عناصر کے خلاف) بھرپور چھان بین سے لے کر انٹیلیجنس کی سطح پر نگرانی تک وہ تمام ذرائع استعمال کر رہے ہیں، جو ہمیں دستیاب ہیں۔‘‘
اپنے اس انٹرویو میں وزیر داخلہ فیزر نے یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ شمالی جرمن شہر ہیمبرگ میں اپریل کے آخر میں جو اسلام پسند ایک مظاہرے کے دوران جرمنی میں خلافت کے قیام کے خواب دیکھ رہے تھے، ان پر بھی ملکی سکیورٹی ادارے کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔
جرمنی میں تین نوجوان دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کے الزام پر گرفتار
سوشل ڈیموکریٹ سیاستدان فیزر کے الفاظ میں، ''ہماری جمہوری آئینی ریاست میں ایسے گروپوں پر قانونی پابندی صرف اسی وقت لگائی جا سکتی ہے، جب اس کے لیے اعلیٰ ترین سطح پر تمام قانونی تقاضے پورے کر لیے جائیں۔‘‘
ہیمبرگ میں 'مسلم انٹرایکٹیو‘ کا نیا مظاہرہ
جرمنی میں سرگرم اور سخت گیر اسلامی سوچ کی حمایت کرنے والے گروپوں میں سے 'مسلم انٹرایکٹیو‘ ایک ایسا گروپ ہے، جسے پہلے ہی ایک انتہا ہپسند گروہ کا درجہ دیا جا چکا ہے۔ اس گروپ کی طرف سے آج ہفتہ 11 مئی کی سہ پہر شمالی جرمن شہر ہیمبرگ میں ایک بار پھر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔
جرمنی میں اسلاموفوبیا بہت بڑے پیمانے پر پھیلا ہوا ہے، رپورٹ
اس گروپ کو حکام نے سخت شرائط کے تحت مظاہرے کی اجازت دی ہے۔ ان شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ اس مظاہرے کے شرکاء نہ تو اسرائیل کے ریاستی وجود کے حق کی تردید کریں گے اور نہ ہی وہ اپنی تقریروں، نعروں یا پلے کارڈز کے ذریعے کسی کو تشدد یا نفرت پر اکسانے کی کوشش کریں گے۔
اس اسلامسٹ گروپ کے مظاہرے کے لیے نئی سخت شرائط اس لیے لازمی ہو گئی تھیں کہ اپریل کے آخر میں اسی گروپ کے ارکان کے ہیمبرگ ہی میں ایک مظاہرے میں جرمنی میں خلافت کی صورت میں ایک اسلامی مذہبی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
کولون میں جرمنی کی سب سے بڑی مسجد سے اسپیکر پر اذان آج سے
تب ان مظاہرین نے کہا تھا کہ جرمنی میں تمام سماجی مسائل کا حل خلافت ہے۔ اس پر ملک بھر میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا اور ناقدین کا کہنا تھا کہ ایسے مظاہرین ایک وفاقی جمہوری ریاست کے طور پر جرمنی کو کس سمت میں جاتا دیکھنا چاہتے ہیں؟
ہیمبرگ کی شہری انتظامیہ اور پولیس کے مطابق 'مسلم انٹرایکٹیو‘ کے آج کے احتجاجی مظاہرے میں تقریباﹰ ایک ہزار تک شرکاء کی شرکت متوقع ہے۔
م م / ع ت (ڈی پی اے، اے ایف پی)