جرمن شہریت لینے والے برطانویوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ
4 جون 2020بدھ کے روز جرمنی کے وفاقی دفتر شماریات نے نئے اعداد و شمار جاری کیے ہیں، جن کے مطابق سن دو ہزار انیس میں جرمن شہریت لینے والے افراد کی تعداد میں مجموعی طور پر پندرہ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور ان میں سے زیادہ تر تعداد ترک اور برطانوی شہریوں کی ہے۔
جرمن حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق سن دو ہزار نو میں مجموعی طور پر ایک لاکھ اٹھائیس ہزار نو سو افراد نے اپنی ملکوں کی شہریت چھوڑ کر جرمنی کی شہریت حاصل کی ہے۔ ان میں سے سب سے زیادہ کا تعلق ترکی سے تھا اور ان کی تعداد سولہ ہزار دو سو بنتی ہے۔
دوسرے نمبر پر حیران کن طور پر برطانوی شہری رہے اور چودہ ہزار چھ سو افراد نے برطانوی شہریت کو خیرباد کہتے ہوئے جرمنی کی شہریت حاصل کی ہے۔ پولینڈ کے چھ ہزار جبکہ رومانیہ کے پانچ ہزار آٹھ سو افراد نے جرمن شہریت حاصل کی ہے۔
مجموعی طور پر سن دو ہزار انیس میں 183 ممالک کے شہریوں نے جرمن شہریت حاصل کی اور یہ تعداد سن دو ہزار تیرہ کے بعد سب سے زیادہ بنتی ہے۔ اس سال ایک لاکھ چالیس ہزار سے زائد افراد کو جرمن شہریت فراہم کی گئی تھی۔
بریگزٹ کا اثر؟
اعداد و شمار کے مطابق بریگزٹ ریفرنڈم کے بعد سے جرمنی کی شہریت حاصل کرنے والے برطانوی شہریوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بریگزٹ سے قبل سن دو ہزار پندرہ میں یہ تعداد محض چھ سو تھی۔ سن دو ہزار انیس میں جرمن شہریت حاصل کرنے والے برطانوی افراد کی تعداد سن دو ہزار سترہ اور اٹھارہ کی مجموعی تعداد سے زیادہ بنتی ہے۔
جرمنی میں مروجہ قوانین کے مطابق آٹھ سال تک ملک میں قانونی قیام کرنے والا کوئی بھی غیر ملکی جرمن شہریت کے حصول کے لیے درخواست دے سکتا ہے جب کہ یورپی یونین کے رکن دیگر ملکوں اور سوئٹزرلینڈ کے شہری جرمن شہریت کے ساتھ ساتھ اپنے آبائی وطن کی شہریت بھی اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔
اگر کوئی غیر ملکی یورپی یونین سے باہر کے کسی ملک کا شہری ہو، تو اصولی طور پر جرمن شہریت کے حصول کے لیے اسے اپنے آبائی ملک کی شہریت ترک کرنا پڑتی ہے کیونکہ جرمنی میں بنیادی طور پر دوہری شہریت کی اجازت نہیں ہے۔ تاہم اس حوالے سے چند ملکوں کے شہریوں کو استثنیٰ حاصل ہے۔
ا ا / ش ح ( ڈی پی اے، کے این اے)