جرمن صنعت اور تجارت کے فروغ کی کوششیں
14 جولائی 2010جرمن چانسلر کے ہمراہ ایک بڑا تجارتی اور اقتصادی وفد بھی روانہ ہوا ہے۔ میرکل ان ممالک کے ساتھ صنعتی اور توانائی کے شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کی کوششیں کریں گی۔’جرمنی یورپی کرنسی یورو کی مضبوطی اور پائیداری میں غیر معمولی دلچسپی رکھتا ہے اور وفاقی جرمن حکومت یورو زون میں جرمنی کی مثالی حیثیت اور اس کی اہمیت سے بخوبی واقف ہے‘۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا یہ بیان آج ہی جرمنی کے معروف تجارتی روزنامے ’ہانڈلز بلاٹ‘ میں چھپا۔ میرکل یورو زون کی سب سے بڑی اقتصادی قوت جرمنی کی سربراہ کی حیثیت سے دہرے دباؤ کا شکار ہیں۔ ایک طرف اُنہیں اندرون ملک اپنے تازہ ترین بچتی پیکیج کی مخالفتوں کا سامنا ہے، تو دوسری جانب غیر ممالک میں سرمایہ کاری اور صنعتی تعلقات کو فروغ دینا بھی ان کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے۔
انہی مقاصد کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے جرمن چانسلر نےآج سے تین اہم ممالک کے دورے کا آغاز کیا ہے۔ میرکل کے اس دورے کی پہلی منزل وسطی روس کا ایک خوبصورت شہر Yekaterinburg ہے، جہاں وہ روسی صدر دمتری میدویدیف سے ملاقات کریں گی۔ دونوں رہنماؤں کے مابین توانائی اور صنعت کے شعبوں میں تعاون اور اشتراک عمل کے بارے میں بات چیت متوقع ہے۔ اس کے بعد اگلے روز 15 جولائی کو دونوں رہنما ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ امید کی جا رہی ہے کہ روس اور جرمنی کے مابین اہم اور بڑے تجارتی اور صنعتی معاہدے طے پائیں گے۔ جرمن صنعت کو گزشتہ دہائیوں کے دوران روس کے علاوہ چین اور قازقستان کی برآمدات کی منڈی سے بھی بے حد فائدہ پہنچا ہے۔
جرمن چانسلر اپنے اقتصادی اور تجارتی وفد کے ساتھ جمعرات کو چین پہنچیں گی، جو جرمن مصنوعات کے لئے ایک بہت بڑی منڈی ہے۔ اقتصادی بحران کے موجودہ دور میں بھی جرمن برآمدات کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ دریں اثناء بدھ کو دَسویں پیٹرز برگ ڈائیلاگ کے دوران روس کے نائب وزیر اعظم وکٹر سُبکوف نے کہا ہے کہ Yekaterinburg میں جرمن چانسلر اور روسی صدر کے مذاکرات پر روس جرمن تعلقات کے مستقبل کا انحصار ہوگا۔
جرمن کمپنی Siemens، روس کے سرکاری ریلوے RZDمحکمے اور ماسکو کی فرم Aeroexpress جرمن چانسلر اور روسی صدر کی موجودگی میں روس کے لئے 200 سے زائد ٹرینوں کی تیاری کا منصوبہ طے کرنا چاہتے ہیں۔ روسی خبر رساں ادارے انٹر فیکس کے مطابق روس اگلے 10 برسوں میں 240 ریجنل ٹرینوں کی تیاری کے آرڈرز دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس بڑے پروجیکٹ پر 2 اعشاریہ 6 ملین یوروخرچ ہوں گے۔
رپورٹ: کشور مصطفےٰ
ادارت: امجد علی