1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن وزیر خارجہ مدد کے لیے پاکستان سمیت پانچ ممالک روانہ

29 اگست 2021

افغانستان سے جرمن اور افغانوں کو نکالنے کے مشن کو ختم کرنے کے بعد جرمنی اب وہاں پھنسے ہوئے باقی ماندہ لوگوں کو نکالنے کے لیے کوششوں میں لگا ہوا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ پاکستان سمیت پانچ ممالک کے دورے پر روانہ ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3zdY3
Symbolbild Bundesaußenminister Heiko Maas steigt in einem Flugzeug ein
تصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس آج اتوار 29 اگست کو پانچ ممالک کے دورے پر روانہ ہو گئے ہیں۔ ہائیکو ماس اس دورے کے دوران پاکستان سمیت ان ممالک جائیں گے جو افغانستان میں پھنسے افراد کو وہاں سے نکالنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

جرمن فوج نے تین روز قبل ہی افغانستان میں پھنسے افراد کو نکالنے کا اپنا مشن ختم کیا ہے۔ 15 اگست کو طالبان کی طرف سے کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے جرمنی نے وہاں پھنسے 5,347 افراد کو نکالا ہے۔ ان افراد کا تعلق 45 مختلف ممالک سے تھا جنہیں انتہائی مشکل حالات میں افغانستان سے باہر منتقل کیا گیا۔

10 ہزار سے زائد افراد اب بھی جرمنی کی طرف سے انخلا کے منتظر

کابل میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے جرمن فوج کے آپریشن کے خاتمے کے باوجود ابھی تک 10 ہزار سے زائد افراد ایسے ہیں جو جرمن وزارت خارجہ کی اس فہرست میں شامل ہیں جنہیں افغانستان سے نکالا جانا ہے۔ ان میں 300 جرمن شہری بھی شامل ہیں۔

Deutschland | Wunstorf | Rückkehr der Bundeswehr aus Afghanistan
جرمن فوج نے جمعرات 26 اگست کو افغانستان میں پھنسے افراد کو نکالنے کا اپنا مشن ختم کیا ہے۔ تصویر: Fabian Bimmer/REUTERS

جمعرات 26 اگست کو جرمن فوج کے مشن کے خاتمے کے موقع پر وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا تھا، ''انخلا کا فوجی آپریشن تو ختم ہو گیا ہے مگر ہمارا کام جاری رہے گا اور اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہر وہ شخص جس کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے، وہ محفوظ نہیں ہو جاتا۔‘‘

افغانستان کے ہمسایہ ممالک سمیت پانچ ملکوں کا دورہ

ہائیکو ماس سب سے پہلے آج ترکی پہنچے ہیں جس کے بعد وہ ازبکستان، پاکستان اور تاجکستان جائیں گے جو افغانستان کے ہمسایہ ممالک ہیں۔ اس کے علاوہ وہ قطر بھی جائیں گے۔ قطر نے طالبان اور امریکا کے درمیان معاہدے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کا سیاسی دفتر بھی موجود ہے، جو اس وقت افغانستان کے نئے حکمرانوں کی وزارت خارجہ کا کام انجام دے رہا ہے۔ جرمن مذاکرات کار مارکُس پوٹسل اس دفتر کے ساتھ کئی دنوں تک افغانستان سے لوگوں کو نکالنے کے معاملے پر مذاکرات کرتے رہے ہیں۔

افغانستان میں جرمن مشن ناکام رہا؟

ا ب ا/ک م (ڈی پی اے)