جرمن چانسلر میرکل ابو ظہبی کے دورے پر
25 مئی 2010تیل کی دولت سے مالا مال ریاستوں میں جرمن اقتصادی روابط کو مزید استحکام دینے کے پیش نظر جرمن قائد حکومت انگیلا میرکل چار روزہ دورے کے پہلے دن ابوظہبی پہنچیں۔ ابو ظہبی میں ان کا استقبال امارات کے وزیر اقتصادیات سید المنصوری نے کیا۔
میرکل کی آمد سے قبل دونوں ملکوں کے سفارت کاروں نے بات چیت کے ایجنڈے کو حتمی شکل دے دی تھی۔ میرکل اپنے اس دورے کے دوران مختلف خلیجی ملکوں کے ساتھ معاہدوں کے علاوہ کئی مفاہمتی دستاویزات پر بھی دستخط کریں گی۔ ان میں متبادل توانائی اور تعلیمی اور رہائشی منصوبوں سے متعلق مفاہمتیں بھی نمایاں ہیں۔ منگل کو جرمن چانسلر اس معاہدے پر دستخطوں کی تقریب میں بھی شریک ہوں گی، جس کے تحت ابو ظہبی کا ایک کاروباری گروپ جرمن ادارے سیمنز سے 203 ملین ڈالر مالیت کے الیکٹریکل آلات خرید رہا ہے۔
پیر کو ابو ظہبی پہنچنے کے بعد جرمن چانسلر نے خلیجی ریاست ابو ظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد شیخ محمد نے کہا کہ وہ جرمنی کے ساتھ سٹریٹیجک پارٹنرشپ کو مزید بہتر خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔ اس دورے کے دوران انگیلا میرکل متحدہ عرب امارت کی اہم شخصیات کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں علاقائی معاملات کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات کے جرمنی کے ساتھ اقتصادی تعاون کے نئے پہلوؤں کو بھی زیر بحث لائیں گی۔
آج منگل کو جرمن رہنما ابوظہبی کے امیر شیخ خلیفہ بن زید النہیان کے ساتھ ملاقات کریں گی۔ اس ملاقات کے لئے تجارتی اور اقتصادی موضوعات کے علاوہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششوں کو بھی ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے۔ امکان ہے کہ میزبان ملک کے سربراہ یورو زون کی کرنسی یورو کی قدر میں عدم استحکام کا معاملہ بھی جرمن چانسلر کے ساتھ اٹھا سکتے ہیں۔
جرمن چانسلر کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطحی تجارتی اور اقتصادی وفد بھی اس دورے پر ہے۔ اس وفد میں Siemens، جرمن ریلوے DB اور گیس کی صنعت کی ایک بڑی کمپنی EON-Ruhrgas سمیت کئی دیگر بڑی کمپنیوں کے سربراہان بھی شامل ہیں۔ اندازہ ہے کہ جرمن چانسلر کے اس دورے کے دوران جرمنی کو تقریباً دو ارب ڈالر مالیت کے ٹھیکے اور منصوبے مل سکتے ہیں۔
متحدہ عرب امارت یورپی یونین کے رکن ملک جرمنی کا ایک اہم تجارتی ساتھی ہے۔ سن 2008 ء میں عالمی اقتصادی بحران کے سامنے آنے تک جرمنی سے خلیجی ممالک کو برآمدات سن 2000 ء کے حجم کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہو چکی تھیں۔ تاہم سن 2008 ء سے کساد بازاری نے دنیا کے دیگر ممالک کی طرح جرمنی کو بھی بہت زیادہ متاثر کیا اور نتیجتاً جرمنی کی خلیجی ممالک کو برآمدات سکڑ کر 13.7 بلین یورو ہو گئیں۔
آج منگل کو جرمن چانسلر ابو ظہبی میں قائم کاربن ڈائی آکسائیڈ سے پاک دنیا کے پہلے شہر ’مصدر‘ بھی جائیں گی۔ ان کے دورے کی اگلی منزل سعودی عرب ہے۔ سعودی عرب میں شاہ عبداللہ کے علاوہ وہ اقتصادی اور تجارتی شعبے کے اہم ترین ریاستی اہلکاروں سے بھی ملاقاتیں کریں گی۔ ان کی ایک اہم مصروفیت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی کنگ عبداللہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات سے خطاب ہو گا۔ سعودی عرب کے بعد جرمن رہنما بحرین اور قطر جائیں گی۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: مقبول ملک