جرمن کار ساز اداروں میں ہڑتال
2 فروری 2018جن کار ساز اداروں میں ورکرز نے کام چھوڑ کر اپنے مطالبات کے حق میں ہڑتال کی ہے، ان میں بی ایم ڈبلیو، ڈائملر، آؤڈی اور پورشے شامل ہیں۔ اس ہڑتال میں دھات کی صنعت اور الیکٹرانک انڈسٹری کے ہزاروں ملازمین بھی شامل ہیں۔
جرمن شہر میونخ میں واقع بی ایم ڈبلیو کے مرکزی کارخانے میں سات ہزار ملازمین ہڑتال میں شریک ہیں۔ بی ایم ڈبلیو کا کاریں بنانے والا پلانٹ ڈِنگولفنگ (Dingolfing) میں ہے اور وہاں 13 ہزار 700 ملازمین اس بڑے صنعتی ایکشن میں شریک ہوئے۔
جرمن ریلوے کی تاریخ کی طویل ترین ہڑتال ختم
فرانس کے ساتھ ساتھ اب جرمنی میں بھی ریل ہڑتال
کیبن کرو ہڑتال: لفتھانزا کی 930 مزید پروازیں منسوخ
جرمنی میں ہڑتال، میونخ اور فرینکفرٹ کے ہوائی اڈے بھی متاثر
ہڑتال میں شریک ایک ورکر رابرٹ گراشی کا کہنا ہے کہ اب اس ہڑتال کی وجہ سے جمعہ کے دن سولہ سو کاریں پوری طرح تیار نہیں کی جا سکیں گی۔ بی ایم ڈبلیو کے ڈنگولفنگ پلانٹ پر روزانہ کی بنیاد پر اتنی ہی کاریں مکمل کر کے کارخانے سے باہر نکالی جاتی ہیں۔
جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب میں ہڑتال کی وجہ سے فیکٹریوں میں کام کرنے والے ملازمین اپنی اپنی شفٹوں پر نہیں پہنچے۔ جرمن شہر اشٹٹ گارٹ میں نائٹ شفٹ نہ کرنے والے ورکروں کی تعداد ساڑھے تین ہزار سے زائد بتائی گئی ہے۔ اشٹٹ گارٹ کو مرسیڈیز بنانے والی ڈائملر کمپنی کا شہر قرار دیا جاتا ہے۔
اسی طرح جرمن صوبے باویریا میں آؤڈی کے دو کارخانوں میں بھی کام کرنے والے ملازمین جمعے کی صبح تک نہیں پہنچے۔ ان فیکٹریوں میں ملازمین کی ہڑتال کی توثیق تو مقامی یونین نے کی ہے لیکن یہ نہیں بتایا کہ آؤڈی کی فیکٹری میں کتنے ملازمین ہڑتال پر ہیں۔
ہڑتال کا سلسلہ گزشتہ دو ایام سے جاری ہے۔ مختلف فیکٹریوں میں دو لاکھ کے قریب ورکرز ہڑتال کر چکے ہیں اور آج جمعے کے دن ہڑتال کرنے والے ملازمین کی تعداد تین لاکھ سے زائد ہے۔
ہڑتال کا اعلان کرنے والی یونین اجرتوں میں چھ فیصد اضافے کا مطالبہ رکھتی ہے۔ یونین کا ایک مطالبہ یہ بھی ہے کہ اگلے دو برسوں میں ملازمین کے لیے ایک ہفتے کے دوران کام کرنے کے گھنٹے کم کر کے اٹھائیس کر دیے جائیں۔