جرمن کمپنی کی مشاورت سے :پاکستان میں جدید کاشتکاری
10 مئی 2011اسٹار فارم جرمنی کی معروف کمپنی میٹرو کیش اینڈ کیری کی ملکیت (سسٹر آرگنائزیشن) ہے۔ یہ کمپنی زرعی پیداوار میں اضافے ، پیداواری لاگت میں کمی، زرعی پیداوار کے معیار کی ترقی اور بین الاقوامی منڈیوں تک اس کی رسائی کے ذریعے کسانوں کی آمدنی میں اضافے کیلئے رہنمائی اور تربیت فراہم کرتی ہے۔
منگل کے روز لاہور میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے سینکڑوں کاشتکاروں کی موجودگی میں اس جرمن کمپنی کے آپریشن کا باقاعدہ افتتاح کیا ۔ اس موقعے پر وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے زراعت اور لائیو سٹاک کی مصنوعات کے سائنسی معیارکی بہتری کیلئے 2 ارب روپے کی ابتدائی مالیت سے ایک اسپیشل فنڈ کے قیام کا اعلان کیا۔ اس فنڈ سے ان کاشتکاروں کی مالی مدد کی جائے گی جو اپنی زرعی مصنوعات کے معیار کی بہتری کے منصوبوں پر عمل در آمد کرنے کے خواہشمند ہوں۔
اس موقعے پر ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے میٹرو گروپ کے نائب صدر برائے بین الاقوامی امور مسٹر این ٹن نائف نے کہا کہ دنیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے زراعت کے جدید طریقے اپنانے کی ضرورت ہے۔ ان کے بقول دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام ، مناسب آب و ہوا اور زرخیز زمین رکھنے والا پاکستان جدید زرعی ٹیکنالوجی سے استفادہ کر کے اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں پاکستانی کسان کے مائنڈ سیٹ کو بدلنے کی ضرورت ہو گی۔اسٹار فارم کے مینیجنگ ڈٓائریکٹر ہانس پیٹر نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ وہ پاکستان میں کھیت سے منڈی تک کا نیا زرعی نظام متعارف کروانا چاہتے ہیں۔ جس سے نہ صرف غربت دور کرنے میں مدد ملے گی بلکہ کاشتکاروں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہو گا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں 6 پاکستانی سائسندان اسٹار فارم کے ذریعے چین سے زراعت کے جدید طریقوں کی تربیت حاصل کر چکے ہیں۔
پاکستانی کاشتکاروں نے اس جرمن کمپنی کا خیر مقدم کیا ہے تاہم ایک زرعی ماہر ڈٓاکٹر رشید کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ایسے کاشتکاروں کی تعداد کم ہے جو بڑے فارم ہاوسز کے ذریعے جدید زرعی طریقوں کو اپنا سکتے ہوں۔ ان کے بقول جدید کاشتکاری کے ثمرات کو چھوٹے کاشتکاروں تک پہنچانا اس جرمن کمپنی کیلئے ایک بڑا چیلنج ہو گا۔
رپورٹ: تنویر شہزاد
ادارت: کشور مصطفیٰ