جرمن گرین پارٹی کو داخلی انتشار کا سامنا
11 جون 2021قریب ساڑھے سات ہفتے قبل جرمنی کی ماحول دوست سیاسی جماعت گرین پارٹی کی مقبولیت میں حیران کن تیس فیصد اضافہ ہوا تو سیاسی حلقوں میں حیرت پیدا ہو گئی۔ اس مقبولیت کے ساتھ گرینز نے کرسچین ڈیموکریٹک یونین اور اس کے لیڈر ارمین لاشیٹ کو پیچھے چھوڑ دیا تھا۔
سیکسنی انہالٹ میں الیکشن: میرکل کی پارٹی کی فتح جو ضروری تھی
مبصرین گرین پارٹی کی نوجوان ذہین رہنما انالینا بیئربوک کو مستقبل کی چانسلر کے طور پر دیکھنے لگے تھے۔ اب اس پارٹی کی انتخابی مہم میں پیدا ہونے والی دراڑوں نے اس کی مقبولیت کو گہنا دیا ہے۔ اس کی عوامی مقبولیت کرسچین ڈیموکریٹک یونیں سے کم ہو گئی ہے۔
مقبولیت میں کمی
تازہ ترین رائے عامہ کے جائزے کے مطابق گرین پارٹی کی مقبولیت کا گراف بلندی کی جانب جانے کے بجائے نیچے گرنے لگا ہے۔ اس کی مقبولیت انتیس فیصد سے کم ہو کر بیس فیصد رہ گئی ہے۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ووٹرز ماحول دوست پارٹی کی انتخابی مہم کے ساتھ چلنے کو تیار نہیں۔
دوسری جانب رواں برس مسندِ چانسلر چھوڑنے والی مقبول جرمن سیاستدان انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کی مقبولیت میں اضافہ نہیں ہوا ہے اور اس کی عوامی پسندیدگی بدستور اٹھائیس فیصد پر جمی ہوئی ہے۔ اسی طرح انالینا بیئر بوک کو بطور چانسلر دیکھنے کی خواہش بھی بارہ فیصد کم ہو گئی ہے۔ اس کمی پر سی ڈی یو کے لیڈر ارمین لاشیٹ ان سے آگے نکل گئے ہیں۔
سیکسنی انہالٹ الیکشن: سی ڈی یو کو اے ایف ڈی کے چیلنج کا سامنا
انتخابی پروگرام پر پارٹی میں اختلاف
چالیس برس قبل قائم ہونے والی ماحول دوست سیاسی جماعت کی کانفرنسیں گرما گرم اور زوردار مباحثوں کی وجہ سے جرمن عوام میں خاصی مشہور ہیں۔ سن 2018 میں بیئر بوک اور رابیرٹ ہابیک نے پارٹی کی قیادت سنبھالی تھی، تب سے اس کے پروگرام میں مثبت تبدیلی دیکھی گئی اور اسی کی وجہ سے عوام میں اسے پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔
اب گرین پارٹی کی اندرونی ہم آہنگی میں کمی واقع ہونے کے چرچے عام ہونے لگے ہیں۔ ابتدا میں طے شدہ انتخابی پروگرام میں اراکین نے تین ہزار تین سو ترامیم تجویز کی تھیں۔ اب ان کی تعداد کم ہو کر صرف بیس رہ گئی ہے۔ تین سو کے قریب اراکین پارٹی کے ماحول دوست نکات میں سے جرمنی نکال کر اسے عالمی بنانے پر اصرار کر رہے ہیں۔ ایسے اور بھی چھوٹے بڑے معاملات ہیں جن پر اختلاف رائے موجود ہے۔
گرین پارٹی کی کانفرنس
اسی ویک اینڈ پر گرین پارٹی کی کانفرنس منعقد کی جا رہی ہے۔ اس ڈیجیٹل کانفرنس میں انالینا بیئر بوک کو چانسلر کے امیدوار کے طور پر پارٹی نامزد کرے گی۔ اس مناسبت سے ایک قرار داد پیش کی جائے گی اور اس کی منظوری سے بیئر بوک پارٹی کی باضابطہ امیدوار بن جائیں گی۔
جرمن سوشل ڈیموکریٹ پارٹی میں قیادت کی تبدیلی، جرمن حکومت کو خطرہ
اس کانفرنس میں بیئر بوک اور ان کی پارٹی جرمن وفاقی ریاست سیکسنی انہالٹ میں ریاستی اسمبلی میں پارٹی کی کمزور کارکردگی پر غور و خوص بھی کرے گی۔ اس ریاست میں گرین پارٹی کو چھ فیصد سے بھی کم ووٹ پڑے تھے۔ مبصرین کے مطابق اس کارکردگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ جرمنی کے مشرقی حصے میں عوام کو گرین پارٹی کی پالیسی کے ساتھ کچھ زیادہ لگاؤ نہیں ہے۔
پارٹی کے قدامت پسند
جرمن سیاسی ماہرین نے گرین پارٹی کی قیادت کو متنبہ کیا ہے کہ منتظمین کو کانفرنس کے دوران سخت موقف کے اراکین کے ساتھ احتیاط سے معاملات آگے بڑھانا ہوں گے بصورتِ دیگر معاملات خراب ہو سکتے ہیں۔
پارٹی کے مخالفین کا خیال ہے کہ یہ جماعت ایسے ضوابط کے حق میں ہے، جو عام لوگوں کی انفرادی آزادی اور شہری سرگرمیوں کو محدود کرتی ہے۔ سن 2018 کے الیکشن میں گرین پارٹی نے جرمن اسکولوں میں سبزیوں پر مشتمل ایک ’ویجیٹیرین‘ کھانے کو لازمی قرار دینے کی تجویز پیش کی تھی اور اس پر بھی خاصا شور اٹھا تھا۔
ژینس تھوماس تھوراؤ (ع ح/ا ا)