جرمنوں کے لیے دہشت گردی اور مہاجرت ’خطرات‘
7 ستمبر 2017یہ مطالعاتی جائزہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب جرمن عوام عنقریب ہی ملکی پارلیمانی انتخابات کے سلسلے میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے جا رہے ہیں۔ جرمنی میں 24 ستمبر کو عام انتخابات منعقد ہونا ہیں۔
جرمنی میں پناہ کی درخواستوں پر فیصلوں میں کتنا وقت لگتا ہے؟
یورپ میں پناہ کے مقدمات پر کیسے فیصلے سنائے گئے؟
آر پلس وی انشورنس نامی ادارے کی جانب سے کرائے گئے اس سالانہ جائزے کے نتائج سے پتہ چلا ہے کہ جرمنی میں روزگار اور معیشت سے متعلق خدشات میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اقتصادی نمو، ملازمتوں کے نئے مواقع اور اجرتوں میں اضافے کی وجہ سے جرمنی میں اقتصادیات کے حوالے سے پائے جانے والے خدشات کم ہوئے ہیں۔ اسی تناظر میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ انگیلا میرکل ان انتخابات میں باآسانی چوتھی بار چانسلر منتخب ہو جائیں گی۔
سن 2015ء میں مہاجرین کے لیے جرمن سرحدیں کھولنے کے اعلان پر انگیلا میرکل اور ان کی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کے علاوہ کئی دیگر جماعتوں کے کافی ووٹر انتہائی دائیں بازو کی مہاجرین مخالف جماعت اے ایف ڈی کی جانب چلے گئے تھے اور اسی تناظر میں اے ایف ڈی کی مقبولیت میں ماضی کے مقابلے میں خاصا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
R+V کے اس جائزے کے مطابق جرمنی میں قریب 71 فیصد شہریوں نے دہشت گردی کو ’سب سے بڑا خطرہ‘ قرار دیا، جب کہ گزشتہ برس یہ تعداد 73 فیصد تھی۔
62 فیصد جرمن شہریوں کے مطابق سیاسی شدت پسندی اور عوامیت پسندی بھی جرمنی کے لیے ’بڑا خطرہ‘ ہیں، گزشتہ برس آر پلس وی کے جائزے میں یہی تعداد 68 فیصد رہی تھی۔
اسی طرح اس بار 61 فیصد جرمن عوام نے مہاجرین کی وجہ سے سماجی سطح پر کشیدگی کے خطرات کے حوالے سے تشویش ظاہر کی، جب کہ پچھلے سال یہ تناسب 67 فیصد تھا۔
اس جائزے میں بتایا گیا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں جرمن باشندوں میں پہلی مرتبہ بے روزگاری اور معاشی امور سے متعلق خدشات واضح طور پر کم ہوئے ہیں تاہم قدرتی آفات اور آلودہ خوراک سے متعلق عوامی خدشات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔