جرمنی جوہری ہتھیاروں کے لیے فرانس کو فنڈز فراہم کرے، شوئبلے
23 جولائی 2022جرمن اخبار 'ویلٹ ام زونٹاگ‘ کے ساتھ اپنے انٹرویو میں سابق جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے نے کہا، ''اب جبکہ پوٹن کےقریبی ساتھی آئے روز ایک جوہری حملے کی دھمکی دیتے رہتے ہیں، تو میرے لیے ایک چیز واضح ہے کہ ہمیں یورپی سطح پر بھی جوہری قوت مزاحمت کی ضرورت ہے۔‘‘ شوئبلے پانچ دہائیوں تک جرمن پارلیمان کے رکن کے طور پر خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ فرانس کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں اور یہ ''ہمارے اپنے مفاد میں ہے کہ ہم فرانس کی جوہری فورس کے لیے مالی مدد فراہم کریں، ایک مشترکہ جوہری مزاحمتی قوت کے لیے۔‘‘
قدامت پسند وولف گانگ شوئبلے کو جو یورپی انضمام کے پرجوش حامی رہے ہیں، 2012ء کے یورو زون قرضوں کے بحران کے دوران کافی شہرت حاصل ہوئی تھی۔ ان کے حامی انہیں مالی معاملات سے متعلق راست بازی پر انہیں سراہتے تھے جبکہ ان کے مخالفین ان پر یونان اور قرض میں ڈوبے دیگر ممالک کو زبردستی کے بچتی اقدامات پر مجبور کرنے کے الزامات عائد کرتے تھے۔
شوئبلے سے جب پوچھا گیا کہ ان کی تجویز پر عملدرآمد سے کیا برلن کو جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے فیصلے میں عمل دخل حاصل ہو سکے گا تو سابق جرمن وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ فرانس اور جرمنی کو اس حوالے سے باہمی طور پر متفق ہونا ہو گا اور ساتھ ہی دیگر ہمسایہ ممالک اور نیٹو پارٹنرز کے ساتھ بھی۔
روس کی طرف سے یوکرین پر حملے نے روس اور مغربی ممالک کے درمیان 1962ء کے بعد باہمی تعلقات میں انتہائی شدید بحران پیدا کر رکھا ہے۔ 1962ء میں کیوبا کے میزائل بحران کے تناظر میں دنیا بھر میں یہ خوف پیدا ہو گیا تھا کہ جوہری جنگ کسی بھی وقت شروع ہو سکتی ہے۔
اسٹاک ہوم میں قائم انٹرنیشنل پیس ریسرچ سنٹر (SIPRI) کے مطابق فرانس کے پاس جو مغربی دفاعی نیٹو میں شامل تین جوہری قوتوں میں سے ایک ہے، 300 کے قریب جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ فرانس کے علاوہ امریکا اور برطانیہ ہیں جو جوہری ہتھیار رکھتے ہیں اور نیٹو اتحاد کا حصہ ہیں۔
ا ب ا/ ج ا (روئٹرز، ویلٹ ام زونٹاگ)