1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جرمنی سعودیہ، متحدہ عرب امارات کو ہتھیار برآمد کر رہا ہے‘

12 اپریل 2019

کئی جرمن میڈیا اداروں کے مطابق جرمنی یمن کی جنگ میں ملوث عسکری اتحاد میں شامل ممالک ’سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ہتھیار برآمد کر رہا ہے‘ جبکہ مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کو جرمن ہتھیاروں کی برآمد پر باقاعدہ پابندی ہے۔

https://p.dw.com/p/3GepY
ان عسکری برآمدات میں ایسی فوجی گاڑیاں بھی شامل ہیں

ہتھیار سازی کی جرمن صنعت کی مصنوعات کی برآمد کی اجازت ملکی سطح پر ایک ایسی سلامتی کونسل دیتی ہے، جس میں وفاقی چانسلر، صوبائی وزرائے اعلیٰ اور کابینہ کے اہم ترین وزراء شامل ہوتے ہیں۔ جرمنی کے کئی میڈیا اداروں نے اپنے انتہائی قابل اعتماد ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس سکیورٹی کونسل نے حال ہی میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک کو جرمن اسلحہ برآمد کرنے کی اجازت دی، جو یمن کی جنگ میں اس طرح ملوث ہیں کہ وہ حوثی باغیوں کے خلاف سعودی قیادت میں قائم عسکری اتحاد کے رکن ہیں۔

ان ذرائع کے مطابق برلن حکومت نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ان جرمن ہتھیاروں کی برآمد کی منظوری اس فیصلے کے صرف دو ہفتے بعد دی جب میرکل حکومت نے خلیج کی قدامت پسند عرب بادشاہت سعودی عرب کو اسلحے کی ترسیل پر پابندی میں حال ہی میں توسیع بھی کر دی تھی۔

جرمنی نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی برآمد پر یہ پابندی اس وقت عائد کی تھی جب ریاض حکومت کے ناقد سعودی صحافی جمال خاشقجی کو گزشتہ برس اکتوبر میں ترکی کے شہر استنبول کے سعودی قونصل خانے میں بڑی بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔

شروع میں یہ پابندی چند ماہ کے لیے لگائی گئی تھی جس کی مدت میں کچھ عرصہ قبل میرکل حکومت نے توسیع بھی کر دی تھی۔ اس توسیع میں جرمن حکومت نے البتہ یہ واحد استثنیٰ بھی شامل کر دیا تھا کہ اس پابندی کا اطلاق ان جرمن ہتھیاروں پر نہیں ہو گا، جو جرمنی دیگر یورپی ممالک کے ساتھ ملک کر بناتا ہے۔

دوسری طرف جرمنی کے چند یورپی ساتھی ممالک، جن میں سے فرانس اور برطانیہ اہم ترین نام ہیں، اس بات پر ناخوش بھی ہیں کہ برلن حکومت نے مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کو اسلحے کی برآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اس بارے میں اب پیرس اور لندن میں ملکی حکومتوں نے برلن سے مبطالبہ کیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کے ایسے ممالک کو جرمن ہتھیاروں کی ترسیل پر عائد پابندی ختم کرے۔

جرمنی اس وقت دنیا بھر میں ہتھیاروں کا چوتھا سب سے بڑا برآمد کنندہ ملک ہے اور جرمن اسلحہ ساز اداروں کی طرف سے دیگر ممالک کو جو ہتھیار برآمد کیے جاتے ہیں، ان پر اندرون ملک کافی تنقید کی جاتی ہے، خاص طور پر بائیں باز وکی لیفٹ پارٹی کی طرف سے۔

ڈیوس وان اوپڈورپ / م م / ا ا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں