جرمنی: غیر قانونی ملازمتیں، حکام کے چھاپے
31 جنوری 2018جرمنی کی سب سے زیادہ آبادی والی وفاقی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں روزگار کی غیر قانونی منڈیوں پر مارے گئے چھاپوں کے بعد حکام کا کہنا ہے کہ جرائم پیشہ افراد کا نیٹ ورک ملک بھر میں منظم طور پر سرگرم ہے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق بلیک مارکیٹ میں نوکریاں فراہم کرنے کے اس غیر قانونی لیکن منظم کاروبار میں مبینہ طور پر سینکڑوں تعمیراتی کمپنیاں ملوث ہیں۔
جرمنی: غیر قانونی ملازمت، نتائج کیا ہو سکتے ہیں؟
جرمنوں کے مقابلے میں تارکین وطن خسارے میں
اس منظم جرائم پیشہ نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے کے لیے تیس جنوری بروز بدھ کی علی الصبح نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے۔ ان کارروائیوں میں سینکڑوں پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا۔ این آر ڈبلیو کے حکام نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ صوبے کے 31 شہروں میں 140 زیر تعمیر عمارتوں پر چھاپے مارے گئے۔
ان چھاپوں کے دوران حکام نے دو خواتین سمیت آٹھ افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن پر شبہ ہے کہ وہ غیر قانونی ملازمتیں فراہم کرنے والے اس جرائم پیشہ نیٹ ورک کے سرگرم کارکن ہیں۔
جرمنی میں کسٹمز کے وفاقی ادارے کے سربراہ آرمین رولفنک نے اس حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا، ’’گرفتار کیے گئے افراد مبینہ طور پر جعلی کمپنیوں کا نیٹ ورک چلا رہے تھے جن کے ذریعے وہ صوبے میں غیر قانونی ملازمتیں فراہم کرنے والی سینکڑوں تعمیراتی کمپنیوں کو بل بنا کر دیتے تھے۔‘‘
صوبائی حکام کے مطابق گرفتار کیے گئے افراد کی عمریں تیس تا ستر برس کے درميان ہیں اور ان میں سے دو جرمن شہری جب کہ دیگر کا تعلق سربیا، اسرائیل اور بوسنیا سے ہے۔
سینکروں تعمیراتی کمپنیاں ملوث
نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے صوبائی دفتر استغاثہ کے مطابق صوبے بھر میں غیر قانونی طور پر ملازمتیں فراہم کرنے میں ساڑھے چار سو سے زائد تعمیراتی کمپنیاں ملوث ہیں جنہوں نے ٹیکس سے بچنے کے لیے اس نیٹ ورک کی خدمات حاصل کی تھیں۔
تفصیلات کے مطابق یہ جرائم پیشہ گروہ اپنی جعلی کمپنیوں کے ذریعے ان تعمیراتی اداروں کو ایسی عمارتوں کی تعمیر کے لیے بل مہیا کرتا تھا، جہاں کوئی عمارت تعمیر ہی نہیں ہوئی۔ ان بلوں کی ادائیگی بینک کے ذریعے کر دی جاتی تھی اور بعد ازاں تعمیراتی کمپنیوں کو کیش رقم واپس کر دی جاتی تھی اور یہ نیٹ ورک کل رقم کا دس فیصد حصہ فیس کے طور پر لے رہا تھا۔
مختلف شہروں میں مارے گئے چھاپوں کے دوران حکام نے بھاری مقدار میں ہتھیار بھی برآمد کیے جن میں خودکار رائفلوں سمیت خنجروں اور کلہاڑیوں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔ جرمن شہر ووپرٹال کے وکیل استغاثہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس سے قبل ایسے کاروبار میں ملوث اتنا منظم گروہ نہیں دیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ’انتہائی پیشہ ور اور منظم نیٹ ورک چلا رہے تھے اور مختلف الزامات کے تحت انہیں دس برس تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے‘۔
جرمن زبان بھی سیکھیے اور ہنر بھی، مہاجرین کے لیے خصوصی کورسز