جرمنی: غیر ملکی ہنر مند کارکنوں کے لیے ٹیکس میں رعایت کیوں؟
23 جولائی 2024جرمن آجرین کی ایسوسی ایشن کے سربراہ نے کہا ہے کہ وہ جرمن حکومت کی طرف سے غیر ملکی ہنر مند کارکنوں کو ٹیکس میں چھوٹ دینے کی تجویز سے متفق نہیں ہیں۔ اس تنظیم کے سربراہ رائنر ڈولگر کا نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''یہ تجویز ٹیکس کے نظام میں انصاف پسندی کے اصول سے متصادم ہے اور ملکی سطح پر غلط سیاسی اشارہ ہے۔‘‘
غیر ملکی ہنر مند کارکنوں کو ٹیکس میں رعایت فراہم کرنے کی تجویز جرمن حکومت کی طرف سے پیش کردہ 31 صفحات پر مشتمل ایک پروگرام کا حصہ ہے۔ جرمنی کی مخلوط حکومت کی طرف سے کیے جانے والے اس اقدام کا مقصد ملکی معاشی نمو کو بڑھانا اور غیرملکی ہنرمند افراد کو راغب کرنا ہے تاکہ ملک میں افرادی قوت کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔
رائنر ڈولگر کا مزید کہنا تھا، ''اس طرح ملازمت کی جگہوں پر اختلافات بڑھنے کا امکان ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ صرف غیر ملکی ہنر مند کارکنوں کے لیے نہیں بلکہ تمام ملازمین کے لیے وسیع تر ٹیکس مراعات سے بھی جرمنی غیر ملکی ہنر مند کارکنوں کے لیے پر کشش بن سکتا ہے۔
جرمنی، گھروں کے زیادہ کرایے آجروں کی مشکل کی وجہ کیسے؟
حکومت کی طرف سے بیرونی ممالک سے آنے والے ہنرمند کارکنوں کو پہلے برس ٹیکس میں 30 فیصد، دوسرے برس 20 فیصد اور تیسرے برس 10 فیصد ٹیکس رعایت فراہم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
جرمنی میں کاروبار کی حامی سمجھی جانے والی سیاسی جماعت فری ڈیموکریٹس (ایف ڈی پی) سے منسلک جرمنی کے وزیر خزانہ کرسٹیان لِنڈنر نے کہا ہے کہ ٹیکس میں رعایت کا اطلاق بیرونی ممالک سے آنے والے ''اعلیٰ عہدیداروں‘‘ پر ہونا چاہیے، جو ٹیکس ''ریکروٹمنٹ بونس‘‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
دریں اثنا وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا ہے کہ آجرین نے اس تجویز پر محتاط رویہ ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے، ''اس لیے ہم سب سے پہلے بات چیت کی کوشش کریں گے۔ ہم ایسی کوئی بھی چیز متعارف نہیں کرائیں گے، جس پر آجرین عمل ہی نہ کریں۔‘‘
جرمنی کا تجارتی شعبہ پہلے ہی ان ٹیکس مراعات کے حوالے سے تنقید کر چکا ہے۔
جرمنی کو گزشتہ کئی برسوں سے ہنر مند کارکنوں کی کمی کا سامنا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ مسئلہ سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ 1950ء اور 1960ء کی دہائی کے اوائل میں پیدا ہونے والے کارکنوں کی تیزی سے ریٹائرمنٹ ہے۔ ان افراد کو جرمنی میں ''بے بی بومر نسل‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
اب جرمنی میں ہر سال تقریباً تین لاکھ پچاس ہزار کارکن افرادی قوت چھوڑ رہے ہیں یعنی ریٹائر ہو رہے ہیں لیکن ان کی جگہ لینے کے لیے کافی نئے ورکر نہیں ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جرمنی میں گزشتہ کئی عشروں سے شرح پیدائش میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جرمن نوجوانوں کے لیے تکنیکی نظام تعلیم وقت کے ساتھ ساتھ کم پرکشش ہوتا جا رہا ہے۔
اب جرمن حکومت بھی اس مسئلے کی سنگینی کو سمجھ رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ جرمن مخلوط حکومت ملک کو غیرملکی ہنرمند افراد کے لیے پرکشش بنانا چاہتی ہے۔
ا ا / م ا (ڈی پی اے، ڈی ڈبلیو)