جرمنی ميں دائیں بازو کی سياسی قوتوں کے گرد گھيرا تنگ
15 جون 2020شمال مشرقی جرمن صوبے برانڈنبرگ کی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کے مطابق، 'جرمنی کے لیے متبادل‘ اے ایف ڈی پارٹی کا برانڈنبرگ چیپٹر مشکوک ہوتا جا رہا ہے اور اس کی نگرانی ضروری ہے۔
اس فیصلے سے برانڈن برگ میں حکام کو دور رس اختیارات ملیں گے جو ریاست میں اے ایف ڈی کے اداروں اور عہدیداروں کی نگرانی کر سکیں گے ۔ واضح رہے کہ برانڈن برگ میں اے ایف ڈی سن 2019 کے انتخابات میں 23.5 فیصد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آ گئی ہے۔
تازہ فیصلے کے تحت نگرانی ان مخصوص گروہوں یا تنظیموں کے لیے مختص ہے جنہیں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ اس گروپ پرکڑی نگرانی رکھنے سے متعلق تازہ ترین سرکاری احکامات دراصل اے ایف ڈی پارٹی کے سب سے زیادہ بنیاد پرست دھڑے، جسے 'ونگ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، کے نامعلوم نیو نازیوں کے ساتھ وابستگی کی وجہ سے تین ماہ قبل پولیس کی نگرانی میں دیے جانے کے بعد جاری کیے گئے ہیں۔
اے ایف ڈی کے گروہ 'ونگ‘ کے لگ بھگ 7،000 ارکان ہیں اور اسے دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی پارٹی اے ایف ڈی کے شریک بانی اور ایک جرمن قانون ساز بوئرن ہوئکے نے مشترکہ طور پر قائم کیا تھا۔ اس دائیں بازو کے انتہا پسند لیڈر نے جرمن معاشرے میں نازی جرائم کے دور کی یاد تازہ رکھنے کی ثقافت کو اجاگر کرنے جیسے رجحانات پھیلانے کی جو کوششیں شروع کی ہیں، انہیں نہایت غم و غصے سے دیکھا جاتا ہے۔
اے ایف ڈی برانڈنبرگ دھڑے کا سربراہ کون؟
اے ایف ڈی کے برانڈن برگ چیپٹر کی سربراہی آندریاس کالبٹس کر رہے تھے۔ انہیں مئی میں نیو نازی تنظیم 'جرمنی کے نوجوانوں کی پدر وطن سے وفاداری‘ نامی تنظیم میں اپنی رکنیت چھپانے پر پارٹی سے باہر نکال دیا گیا تھا۔ تاہم وہ پارٹی میں غیر معمولی اثر و رسوخ کے حامل ہیں اور انہوں نے اے ایف ڈی پارٹی سے اپنے نکالے جانے کے اقدام کو چیلنج کيا۔
کالبٹس کی برطرفی نے پارٹی کے مقبول الٹرا قدامت پسندوں اور دائیں بازو کے انتہا پسندانہ منظر سے وابستہ عناصر کے مابین بڑھتے ہوئے معاندانہ تنازعہ کے شعلوں کوہوا دی ہے۔
یورو سنگل کرنسی کے خلاف بطور احتجاج پارٹی کے طور پر 2013 ء میں قائم ہونے والی اے ایف ڈی نے تیزی سے ترقی کی اور مزید دائیں طرف کی انتہا پسندی کی جانب بڑھتی رہی۔ اب یہ جرمنی کے پارلیمنٹ بنڈسٹاگ کے ایوان زیریں میں سب سے بڑا اپوزیشن گروپ ہے۔
لیکن حالیہ مہینوں میں جرمنی میں دائیں بازو کی یہ جماعت تارکین وطن مخالف جذبات بھڑکانے اور اسلام مخالف نفرت پھیلانے کی وجہ سے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنی ہے۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران جرمنی کے مختلف حصوں میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی طرف سے تارکین وطن پر متعدد حملے بھی ہوئے ہیں۔ پچھلے سال مہاجرین کے حامی ایک جرمن سیاستدان کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث نیو نازی گروپ سے قریبی تعلق اور ہمدردی رکھنے والے ایک شخص کو منگل کے روز فرینکفرٹ میں مقدمے کی سماعت میں پیش ہونا ہے۔
ک م/ ع س، ایجنسیاں