جرمنی میں دہشت پسندانہ حملوں کا خطرہ، وزیر داخلہ
17 نومبر 2010اُنہوں نے بتایا کہ اسلام پسند قوتوں کی جانب سے نومبر کے اواخر میں جرمنی میں دہشت پسندانہ حملے عمل میں آ سکتے ہیں۔ آج سے جرمنی بھر کے ہوائی اڈوں اور ریلوے اسٹیشنوں پر پولیس کی موجودگی بڑھا دی گئی ہے۔ وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے آج بتایا کہ اگلے دو ہفتوں کے دوران جرمنی میں دہشت پسندانہ حملے عمل میں آنے کے ٹھوس شواہد ملے ہیں، جس کے باعث حفاظتی اقدامات مزید سخت بنائے جا رہے ہیں۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ شینگن ممالک کی سرحدوں پر سکیورٹی حکام کی جانب سے افراد کی چیکنگ کے انفرادی واقعات بھی سامنے آ سکتے ہیں۔ برلن میں ڈے میزیئر نے کہا:’’خواتین و حضرات، کچھ ایسی خبریں ہیں، جن سے ہمیں فکرمند ضرور ہونا چاہئے لیکن ہیجان یا پریشانی کا شکار ہونے کا کوئی جواز نہیں ہے۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ جرمنی بین الاقوامی دہشت گردی سے خوفزدہ نہیں ہو گا اور دہشت گرد جرمنوں کو اُن کے طرزِ زندگی، اُن کی ثقافت یا آزادی کے حوالے سے ہرگز ہراساں نہیں کر سکتے۔
وفاقی جرمن وزیر داخلہ نے اس سے پہلے کبھی بھی اتنے ٹھوس انداز میں جرمنی میں دہشت گردی کے خطرے کا ذکر نہیں کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ نومبر کے اواخر میں جرمنی میں دہشت پسندانہ حملوں کے ممکنہ منصوبوں کے بارے میں اطلاع نہ صرف بین الاقوامی ساتھی ممالک سے ملی ہے بلکہ جرمنی کے اپنے خفیہ اداروں کی تازہ ترین معلومات بھی یہی بتاتی ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا:’’وقت اور دیگر تفصیلات کی اب تک دسیتاب عمومی معلومات کے ساتھ موازنہ کرنے سے پتہ چلا ہے کہ اُن میں بہت سی باتیں مشترک ہیں اور یہی وہ چیز ہے، جس نے پوری صورتِ حال کو بدل دیا ہے۔‘‘
وزیر داخلہ نے مزید بتایا:’’اِسی لئے مَیں نے وفاقی پولیس پر زور دیا ہے کہ خطرے کی موجودہ نوعیت کو دیکھتے ہوئے خاص طور پر ایئر پورٹس اور ریلوے اسٹیشنز پر حفاظتی انتظامات سخت تر بنا دئے جائیں۔ یہ احکامات غیر معینہ مدت تک کے لئے ہوں گے۔‘‘
اِس کے ساتھ ساتھ مختلف جرمن صوبوں کی پولیس اُن مقامات اور عمارات کی زیادہ سخت حفاظت کرے گی، جو ایک طویل عرصے سے دہشت پسندانہ حملوں کے ہدف کے طور پر حکام کے علم میں ہیں۔ ڈے میزیئر نے کہا کہ پولیس جو اقدامات کرے گی، شہری اُنہیں دیکھ سکیں گے۔ لیکن اُن کے ساتھ ساتھ کچھ دیگر اقدامات بھی ہیں، جو عام شہریوں کی نظروں سے اوجھل رہیں گے۔
دو ہفتے قبل بھی وفاقی جرمن وزیر داخلہ نے عوام کے نام ایک عمومی تنبیہ جاری کرتے ہوئے اُنہیں چوکنا رہنے اور مشکوک اَشیاء دیکھ کر پولیس کو اطلاع دینے کے لئے کہا تھا۔ و اضح رہے کہ آج کل جرمن فوج کا 4,590 سپاہیوں پر مشتمل دستہ افغانستان میں خدمات سرانجام دے رہا ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: کشور مصطفیٰ