جرمنی نے دہشت گردی کے خطرے سے متعلق رپورٹیں مسترد کر دیں
5 اکتوبر 2010جرمنی کے وزیر داخلہ تھوماس دے میزیئر نے جرمنی سمیت یورپ کے دیگر ممالک میں دہشت گردانہ حملوں سے متعلق امریکی میڈیا کی رپورٹوں پر خبردار کرتے ہوئے کہا، ’کسی بھی صورت میں واویلا مچانے کی کوئی وجہ نہیں۔ ‘ تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کچھ عرصے تک جرمن مفادات بین الاقوامی دہشت گردی کا ہدف رہے ہیں۔
جرمن وزیر داخلہ کے مطابق گزشتہ برس کے اوائل میں ملنے والی انٹیلی جنس رپورٹوں سے ایسے شواہد ملے تھے کہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ امریکہ اور یورپ میں حملے کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جرمنی میں دہشت گردوں کے تمام ممکنہ اہداف سے ایک سال پہلے سے ہی آگاہ ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسے تمام اشاروں پر سنجیدگی سے غور کرتے ہوئے سکیورٹی خدشات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ تھوماس دے میزیئر نے کہا کہ جرمنی اس حوالے سے اپنے بین الاقوامی اتحادیوں سے قریبی رابطے میں ہے۔
قبل ازیں برلن میں وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ امریکی میڈیا رپورٹوں کے تناظر میں جرمنی میں سکیورٹی خدشات کا درجہ تبدیل نہیں کیا گیا۔
امریکہ نے یورپ کا سفر کرنے کا ارادہ رکھنے والے اپنے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے اتوار کو ٹریول الرٹ جاری کیا تھا۔ قبل ازیں امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز نے کہا تھا کہ جرمنی اور فرانس میں دہشت گردانہ حملوں کا خطرہ ہے۔ اس رپورٹ میں برلن میں معروف برانڈن برگ گیٹ کے قریب واقع لگژری ہوٹل آڈلون ، برلن کے مرکزی ریلوے سٹیشن اور پیرس میں ایفل ٹاور اور نوٹرڈیم کیتھیڈرل کو دہشت گردوں کا ممکنہ ہدف قرار دیا گیا تھا۔
برطانوی دفتر خارجہ نے بھی جرمنی اور فرانس کا سفر کرنے والے اپنے شہریوں کو خبردار رہنے کی ہدایت کی تھی تاہم جرمنی کے ساتھ ساتھ فرانس نے بھی کہا ہے کہ ایسے کوئی شواہد نہیں، جن سے سکیورٹی الرٹس کو واجب قرار دیا جا سکے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان پی جے کراؤلی نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ دہشت گردی کے خطرے سے متعلق جن معلومات کی بنیاد پرالرٹ جاری کئے گئے، وہ اس قدر تفصیلی نہیں تھیں کہ خطرے کو یورپی ممالک کے ناموں سے منسوب کیا جا سکے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ