جرمنی میں سالانہ ایسٹر امن ریلیاں
24 اپریل 2011برلن پولیس کے مطابق دارالحکومت میں سالانہ ایسٹر امن ریلی میں چار ہزار افراد شریک ہوئے۔ ان میں سے متعدد نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر افغانستان سے جرمن فوج کے انخلاء کے مطالبے پر مبنی نعرے بھی درج تھے۔ برلن کی ریلی کا مرکزی موضوع جوہری توانائی کے استعمال کا خاتمہ تھا، جو جاپان میں حالیہ زلزلے سے متاثرہ فوکوشیما ڈائچی کے جوہری پاور پلانٹ کے تناظر میں رکھا گیا تھا۔
یہ ریلیاں جرمنی کے دیگر درجنوں شہروں میں بھی نکالی گئی۔ خبررساں ادارے اے پی کے مطابق ویزباڈن میں امریکی فوجی اڈے کے باہر تقریباﹰ دو سو افراد جمع ہوئے، جنہوں نے ’جنگ اور عسکری تشدد کے خاتمے‘ کا مطالبہ کیا۔
جرمنی میں نکالی جانے والی یہ ریلیاں سالانہ روایت ہے، جو 1960ء سے چلی آ رہی ہے اور ایسٹر کی چار روزہ چھٹیوں کے دوران جاری رہتی ہیں۔ 1980ء کی دہائی کے اوائل میں ان ریلیوں کے شرکا کی تعداد لاکھوں میں ہوا کرتی تھی۔ تاہم سرد جنگ کے خاتمے اور جرمن اتحاد کے بعد ان کی مقبولیت میں کمی ہوئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہفتہ کو منعقد کی گئی ریلیوں کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
ہیمبرگ کی ریلی میں بھی تقریباﹰ ساڑھے سات سو افراد شریک ہوئے، جنہوں نے افغانستان سے جرمن افواج کے انخلاء کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے جوہری ہتھیاروں پر پابندی اور جوہری پاور پلانٹس کی بندش کے لیے بھی آواز اٹھائی۔
خیال رہے کہ افغانستان میں نیٹو کے مشن کے لیے فوج فراہم کرنے والوں میں جرمنی تیسرا بڑا ملک ہے۔ دوسری جانب جاپان میں حالیہ زلزلے اور سونامی کے باعث سامنے آنے والے فوکو شیما کے جوہری حادثے نے جرمنی میں جوہری توانائی کے منصوبوں کا رخ پہلے ہی موڑ کر رکھ دیا ہے۔ اب برلن حکومت متعدد پاور پلانٹس بند کرنے کے بعد اس بات پر توجہ دے رہی ہے کہ جوہری توانائی کو پوری طرح کیسے ترک کیا جائے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عابد حسین